۴… ’’قال رسول اﷲﷺ لا نبی بعدی ولا امۃ بعدکم (طبرانی ج۱۵ ص۹۴۷، حدیث نمبر۴۳۶۳۸)‘‘ {آپﷺ نے فرمایا۔ میرے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا اور تمہارے بعد اب کوئی امت نہیں آئے گی۔} کیونکہ نئی نبوت کے ساتھ ہی نئی امت بھی آسکتی ہے۔ جب کوئی نبی نہیں تو پھر کوئی امت بھی نہیں ہوگی۔
۵… ’’ان رسول اﷲﷺ قال وارسلت الیٰ الخلق کافۃ وختم بی النبیون (مسلم ج۱ ص۱۹۹، ترمذی، ابن ماجہ)‘‘ {آپ نے فرمایا۔ مجھے تمام دنیا کے لئے رسول بنا کر بھیجا گیا ہے اور مجھ پر انبیاء کا سلسلہ آمد ختم کردیا گیا ہے۔}
’’وما ارسلنک الا کافۃ للناس (سبا:۳)‘‘ کی کتنی واضح تفسیر ہے۔
۶… ’’قال رسول اﷲﷺ یا اباذر اول الرسل آدم وآخرہم محمد (الکنز ج۱۱ ص۴۸۰)‘‘ {ابوذرؓ سے آنحضورﷺ نے فرمایا۔ سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور آخری نبی محمدﷺ۔}
۷… ’’قال رسول اﷲﷺ ان لرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی (ترمذی ج۲ ص۵۳)‘‘ {رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ میرے بعد اب نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔}
۸… ’’قال رسول اﷲﷺ انا رسول من ادرکت حیاً ومن یولد بعدی (ابن سعد ج۱ ص۱۵۰، الکنز ج۱۱ ص۴۰۴)‘‘ {آپﷺ نے فرمایا۔ میں ان کا بھی رسول ہوں۔ جواب زندہ ہیں اور ان کا بھی جو میرے بعد پیدا ہوں گے۔}
۹… ’’قال النبیﷺ انا العاقب الذی لیس بعدہ نبی (ترمذی ج۲ ص۱۱۱)‘‘ {میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔}
۱۰… غزوہ تبوک کے موقعہ پر آپﷺ نے حضرت علیؓ کو اپنے ساتھ نہ لیا اور مدینہ میں عورتوں اور بچوں کی حفاظت کے لئے انہیں مقرر کر دیا۔ حضرت علیؓ نے حسرت کے ساتھ عرض کیا یا رسول اﷲ آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ کر جارہے ہیں۔ (میدان جہاد میں کفار کے مقابلہ میں جوہر دکھانے کا موقع نہ ملا)
آپﷺ نے فرمایا: ’’اماترضیٰ ان تکون بمنزلۃ ہارون من موسیٰ الّا انہ لا نبی بعدی (بخاری ج۲ ص۶۳۳)‘‘ {تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہ