۲… ’’وما ارسلنک الا کافۃ للناس بشیراً ونذیرا (سبا:۳)‘‘ {قیامت تک کے انسانوں کے لئے آپﷺ کو مکمل رسالت اور کامل شریعت دے کر بھیجا گیا ہے۔ ایسے کامل اور جامع الصفات پیغمبر پر منصب رسالت ختم کردیا گیا۔}
۳… ’’واوحی الیّٰ ہذہ القرآن لا نذرکم بہ ومن بلغ (انعام:۲)‘‘
یہ قرآن میری طرف اس لئے بذریعہ وحی بھیجا گیا ہے کہ تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے اسے خبردار کردوں۔ آپﷺ کے بعد قیامت تک ان سب لوگوں کے لئے آپﷺ کا یہ پیغام حاوی، مکمل اور واجب الاتباع ہے۔ جن تک یہ پہنچے گا کسی ایک قوم اور صرف اپنے زمانے کے لوگوں کے لئے آپﷺ کی دعوت ورسالت محدود نہیں ہے۔ آنحضورﷺ کے بعد سلسلہ نبوت ختم اور نظام خلافت جاری رہے گا۔ ختم نبوت کا مسئلہ سمجھانے کے لئے آنحضورﷺ نے جو تشریح مختلف احادیث میں بیان فرمائی ہے ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
۱… ’’عن النبیﷺ قال کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفاء (بخاری ج۱ ص۴۹۱، احمد، ابن ماجہ، ابن جریر)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا۔ بنی اسرائیل کی قیادت خود اس کے انبیاء فرمایا کرتے تھے۔ جب ایک نبی کی وفات ہو جاتی۔ دوسرا اس کا جانشین آجاتا۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ ہاں خلفاء ہوں گے۔}
۱… جن خدمات کے لئے پہلے انبیاء بھیجے جاتے تھے۔ سلسلہ نبوت ختم ہونے کے بعد آئندہ یہی خدمات امت کے علماء اور خلفاء (اولوالامر) سرانجام دیں گے اور اگر آئندہ یہ سلسلہ ختم نہ ہوتا تو بدستور انبیاء کرام کی بعثت ہوتی رہتی۔ لیکن امت کی اصلاح وتجدید کا کام علماء وخلفاء کے حوالے کرنے کا مقصد ہی ختم نبوت کا اعلان ہے۔
۲… ابن عساکر نے حضرت ابن عباسؓ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا: ’’لی النبوۃ ولکم الخلافۃ‘‘ نبوت صرف میرے لئے ہے اور تمہارے لئے خلافت۔ یعنی آئندہ کسی امتی اور ماتحت نبی کے آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
(کنزالعمال ج۱۱ ص۷۰۶، حدیث نمبر۳۳۴۳۸)۳… ’’لوکان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب (ترمذی ج۲ ص۲۰۹، کنزالعمال ج۶ ص۱۴۶)‘‘ {سلسلہ نبوت جاری ہوتا تو حضرت عمرؓ ضرور نبی مقرر کئے جاتے۔}