جاتی ہیں۔ جن میں لکھاگیا ہے کہ اگر سلطان محمد ڈرتا بھی تو اسے کوئی فائدہ نہ ہوتا۔ کیونکہ اس کی موت تقدیر مبرم تھی۔ مرزاقادیانی لکھتا ہے:
الف… ’’میں باربار کہتا ہوں کہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے۔ اس کی انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی پوری نہیں ہوگی اور میری موت آجائے گی اور اگر میں سچا ہوں تو خداتعالیٰ اسے ضرور پورا کرے گا۔‘‘ (انجام آتھم ص۳۱ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۳۱)
ب… ’’شاتان تذبحان وکل من علیہا فان ولا تہنوا ولا تحرنوا الم تعلم ان اﷲ علی کل شیٔ قدیر… براہین احمدیہ میں آج سے سترہ برس پہلے یہ پیش گوئی شائع ہوچکی ہے۔ یعنی دوبکریاں ذبح کی جائیں گی۔ پہلی بکری سے مراد مرزااحمد بیگ ہوشیارپوری ہے اور پھر فرمایا کہ تم سست مت ہو اور غم مت کرو۔ کیونکہ ایسا ہی ظہور میں آئے گا۔ کیا تو نہیں جانتا کہ خدا ہرایک چیز پر قادر ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۵تا۵۷، خزائن ج۱۱ ص۳۴۱)
ج… ’’یاد رکھو کہ اس پیش گوئی کی دوسری جز پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروں گا۔ اے احمقو! یہ انسان کا افتراء نہیں۔ یہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار نہیں۔ یقینا سمجھو کہ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے۔ وہی خدا جس کی باتیں نہیں ٹلتیں۔ وہی رب ذوالجلال جس کے ارادوں کو کوئی روک نہیں سکتا۔ اس کی سنتوں اور طریقوں کا تم میں علم نہیں رہا۔ اس لئے تمہیں یہ ابتلاء پیش آیا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸)
د… ’’اس پیش گوئی کا دوسرا حصہ جو اس کے داماد کی موت ہے۔ وہ الہامی شرط کی وجہ سے دوسرے وقت پر جاپڑا اور داماد اس کا الہامی شرط سے اسی طرح متمتع ہوا۔ جیسا کہ آتھم ہوا کیوں کہ احمد بیگ کی موت کے بعد اس کے وارثوں میں سخت مصیبت برپا ہوئی۔ سو ضرور تھا کہ وہ الہامی شرط سے فائدہ اٹھاتے اور اگر کوئی بھی شرط نہ ہوتی۔ تاہم وعید میں سنت اﷲ یہی تھی۔ جیسا کہ یونس کے دنوں میں ہوا۔ پس اس کا داماد تمام کنبہ کے خوف کی وجہ سے اور ان کے توبہ اور رجوع کے باعث سے اس وقت فوت نہ ہوا۔ مگر یاد رکھو کہ خدا کے فرمودہ میں تخلف نہیں اور انجام وہی ہے۔ جو ہم کئی مرتبہ لکھ چکے ہیں۔ خدا کا وعدہ ہرگز ٹل نہیں سکتا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۱۳، خزائن ج۱۱ ص۲۹۷) قارئین کرام! عبارت مندرجہ بالا میں مرزاقادیانی نے کس بلند آہنگی اور شدومد سے مرزاسلطان محمد کی موت کا اعلان کیا۔ اس کی موت کو تقدیر مبرم اور اٹل قرار دیا اور کہا کہ اگر یہ پیش گوئی پوری نہ ہوئی تو میں جھوٹا اور ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروں گا۔ نتیجہ صاف اور سامنے ہے کہ