جائے لوگوں کو پتہ نہیں چلتا کہ کون مراد ہے۔ مگر ان کے اسلام کا اس لئے انکار کیاگیا ہے کہ وہ اب خدا کے نزدیک مسلمان نہیں ہیں۔‘‘ (کلمتہ الفصل ص۱۴۳)
دیکھا آپ نے، مرزاقادیانی اور ان کے صاحبزادہ کی اصل تعلیم یہ ہے کہ ایک طرف تو لوگوں کو یہ کہہ کہہ کر فریب دیا جاتا ہے کہ یہ مولوی بڑے ہی تنگ نظر ہیں۔ بات بات پر کفر کا فتویٰ لگادیتے ہیں اور دوسری طرف اپنی امت کو یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ سوائے اپنے دنیا بھر کے مسلمانوں کو کافر سمجھو۔
۶… خط بنام شیخ محمد حسین بٹالوی:
’’میں (مرزاقادیانی) افسوس سے لکھتا ہوں کہ آپ کے فتویٰ تکفیر کی وجہ سے جس یقینی نتیجہ احد الفریقین کا کافر ہونا ہے۔ اس خط میں سلام مسنون یعنی السلام علیکم سے ابتداء نہیں کر سکا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۹، خزائن ج۵ ص۲۸۹)
۷… ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے ایک خط بزبان عربی لکھا۔ یہ عربی خط ہندوستان کے مسلمانوں کی طرف نہیں لکھاگیا۔ بلکہ اس کے مخاطب مشائخ ہند اور زہاد وصوفیائے مصر وشام وغیرہ اسلامی ممالک بھی ہیں۔ مگر جب ہم دیکھتے ہیں تو وہ بغیر سلام مسنون بسم اﷲ کے بعد یوں شروع ہوتا ہے اور دیکھئے ۱۹۰۲ء میں جب علمائے ندوہ کا جلسہ امرتسر میں ہوا تو اس وقت حضرت مسیح موعود کے متعلق ایک اشتہار شائع ہوا۔ جس کے جواب میں آپ نے ایک ہی دن میں دعوۃ الندوہ کے نام سے ایک رسالہ لکھا جس میں بغیر سلام مسنون کے ’’التبلیغ‘‘ کے عنوان سے علمائے ندوہ کو مخاطب کیا۔ س سے بدرجۂ اولیٰ ثابت ہوا کہ آپ (مرزاقادیانی) بھی ان کو مسلمان نہیں سمجھتے تھے۔ بلکہ کافر قرار دیتے تھے اور جس کو حضرت مسیح موعود کافر قرار دیں اس کو کافر سمجھنا ہر شخص کا فرض ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۲۲؍جولائی ۱۹۲۰ئ)
۸… ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی اس تحریر سے بہت سی باتیں حل ہو جاتی ہیں:
۱… یہ کہ حضرت صاحب کو اﷲتعالیٰ نے الہام کے ذریعہ اطلاع دی تھی کہ تیرا انکار کرنے والا مسلمان نہیں۔
۲… اب ہم مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے اس فیصلہ کے بعد کسی شخص کی بات کو پرپشہ (مچھر کے پر) کے برابر وقعت نہیں دیتے جو احمدی کہلا کر غیراحمدی کو مسلمان جانتا ہے۔ پس جب مسیح موعود کہتا ہے کہ اس کے منکروں کو خدا مسلمان نہیں جانتا تو ہم کون ہیں کہ اس بات کا انکار کریں۔‘‘ (کلمتہ الفصل ص۱۳۳)
۱۰… ’’میں زورسے کہتا ہوں اور دعویٰ سے گورنمنٹ کی خدمت میں اعلان کرتا ہوں کہ باعتبار مذہبی اصول کے مسلمانوں کے تمام فرقوں میں سے گورنمنٹ کا وفادار اور جانثار یہی ایک نیا