غرض یہ کہ خداتعالیٰ کے متعلق اس قدر لچر اور الحاد سے پر عقائد شاید دنیا کے کسی مذہب کے نہ ہوں گے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی اور قادیانی امت کے ہیں۔۶… ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کے متعلق صرف اتنا ہی کہنا کافی ہوگا کہ مرزاغلام احمد قادیانی خود اپنے آپ کو محمد واحمد کہتا ہے۔ چنانچہ اس کا مشہور شعر ہے۔
منم مسیح زمان منم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
میں ہی محمد مصطفیٰ اور احمد مجتبیٰ ہوں۔ (درثمین فارسی ص۱۳۸)
پھر مرزاقادیانی کا ایک الہام ہے۔ ’’من فرّق بینی وبین المصطفیٰ فما عرفنی وما رأی‘‘ یعنی جس نے مجھ (مرزاقادیانی) میں اور محمد مصطفیٰﷺ میں فرق کیا اس نے نہ مجھ کو جانا اور نہ پہچانا۔ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۲، خزائن ج۱۶ ص۲۵۹)
۷… ’’آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد واحمد رکھا ہے اور مجھے آنحضرتﷺ کا ہی وجود قرار دیا ہے۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
۸… ’’ہم نے مرزاقادیانی کو بحیثیت مرزا نہیں مانا۔ بلکہ اس لئے کہ خداتعالیٰ نے اسے محمد رسول اﷲ فرمایا ہے۔‘‘ (تقریر سرور شاہ قادیانی، الفضل قادیانی ۲۷؍دسمبر ۱۹۱۴ئ)
۹… ؎
صدی چودھویں کا ہوا سر مبارک
کہ جس پہ وہ بدرالدجیٰ بن کے آیا
حقیقت کھلی بعثت ثانی کی ہم پر
کہ جب مصطفیٰ میرزا بن کے آیا
(الفضل قادیان مورخہ ۲۸؍مئی ۱۹۲۸ئ)
۱۰… ؎
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
آگے سے بڑھ کر ہیں اپنی شاں میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں(البدر قادیان ج۲، نمبر۴۳ ص۱۴، دیوان قاضی اکمل قادیانی)