استخارہ کرنے کے لئے اپنے حجرہ میں گیا تو یہ الہام ہوا:
۱… ’’فاوحی اﷲ الی ان اخطب صبیۃ الکبیرۃ لنفسک وقل لہ لیصا ہرک اولاً ثم لیقتبس من قبسک وقل انی امرت لاہبک ماطلبت من الارض وارضاً اخریٰ معہا واحسن الیک باحسانات اخریٰ علیٰ ان تنکحنی احدی بناتک التی ہی کبیرتہا وذالک بینی وبینک فان قبلت فتجدنی من المتقبلین وان لم تقبل فاعلم ان اﷲ قد اخبرنی ان انکاحہا رجلا اخرلا یبارک لہا ولا لک فان لم تزوجو فیصب علیک مصائب واخرالمصائب موتک فتموت بعد النکاح الیٰ ثلث سنین بل موتک قریب ویرد علیک وانت من الغافلین وکذلک یموت بعلہا الذی یصیر زوجہا الیٰ حولین وستۃ اشہر قضائً من اﷲ ماضع ماانت صانعہ وانی لک لمن الناصحین فعبس وتولی وکان من المعرضین‘‘ یعنی اﷲتعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل کی کہ اس شخص (احمدی بیگ) کی بڑی لڑکی کے نکاح کے لئے درخوست کر اور اس سے کہہ دے کہ پہلے وہ تمہیں دامادی میں قبول کرے اور پھر تمہارے نور سے روشنی حاصل کرے اور کہہ دے کہ مجھے اس زمین کے ہبہ کرنے کا حکم مل گیا ہے۔
جس کے تم خواہش مند ہو۔ بلکہ اس کے علاوہ اور زمین بھی دی جائے گی اور دیگر مزید احسانات تم پر کئے جائیں گے۔ بشرطیکہ اپنی بڑی لڑکی کا مجھ سے نکاح کر دو۔ میرے اور تمہارے درمیان یہی عہد ہے۔ تم مان لو گے تو میں بھی تسلیم کر لوں گا۔ اگر تم قبول نہ کرو گے تو خبردار رہو۔ مجھے خدا نے یہ بتلا دیا ہے کہ اگر کسی اور شخص سے اس لڑکی کا نکاح ہوگا تو نہ اس لڑکی کے لئے یہ نکاح مبارک ہوگا اور نہ تمہارے لئے اس صورت میں تم پر مصائب نازل ہوں گے۔ جن کا نتیجہ تمہاری موت ہوگا۔ پس تم نکاح کے بعد تین سال کے اندر مر جاؤ گے۔ بلکہ تمہاری موت قریب ہے اور ایسا ہی اس لڑکی کا شوہر بھی اڑھائی سال کے اندر مرجائے گا۔ یہ اﷲ کا حکم ہے۔ پس جو کرنا ہے کر لو میں نے تم کو نصیحت کر دی ہے۔ پس وہ تیوری چڑھا کر چلاگیا۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۲،۵۷۳، خزائن ج۵ ص۵۷۲،۵۷۳)
اس کے چلے جانے کے بعد مرزاقادیانی نے بقول اس کے اسے ایک خط خدا کے حکم سے لکھا۔ جس میں منت سماجت بھی کی گئی اور انواع واقسام کے لالچ بھی دئیے گئے۔ مگر مرزااحمد بیگ پر اس خط کا بھی کوئی اثر نہ ہوا۔ بلکہ اس نے اس خط کو عیسائی اخبار نور افشاں میں شائع کرادیا۔ اس پر کرشن قادیانی نے ایک اشتہار شائع کیا۔ جس کے خاص خاص فقرات درج ذیل ہیں۔