مرزاقادیانی کی پیش گوئیاں
مرزاقادیانی نے اپنے دعاوی کے صدق یا کذب کے لئے اپنی پیش گوئیوں کو معیار مقرر کیا ہے۔
الف… جیسا کہ مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لئے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں ہوسکتا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۸۸، خزائن ج۵ ص۲۸۸)
ب… ’’سو پیش گوئیاں کوئی معمولی بات نہیں۔ کوئی ایسی بات نہیں جو انسان کے اختیار میں ہو۔ بلکہ محض اﷲ جل شانہ کے اختیار میں ہیں۔ سو اگر کوئی طالب حق ہے تو ان پیش گوئیوں کے وقتوں کا انتظار کرے۔‘‘ (شہادت القرآن ص۶۵، خزائن ج۶ ص۳۷۵،۳۷۶)
ج… ’’ومن ایں (پیش گوئی) را برائے صدق خود یا کذب خود معیارمی گردانم۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۲۳، خزائن ج۱۱ ص۲۲۳)
مرزاقادیانی کی مندرجہ بالا تحریرات نے فیصلہ کر دیا کہ اس کی صداقت وبطالت کی شناخت کا سب سے بڑا معیار اس کی پیش گوئیاں ہیں۔ مرزاقادیانی کی تمام تصانیف فٹ بال کی طرح گول مول اور انٹ سنٹ پیش گوئیوں سے بھری پڑی ہیں۔ جن میں کوئی نشان کرامت یا معجزہ نظر نہیں آتا اور ان پیش گوئیوں کے الفاظ بھی موم کے ناک کی طرح ہیں۔ جدھر چاہو الٹ پھیر کر دو۔ مرزاقادیانی کی کوئی بھی متحدیانہ پیش گوئی پوری نہیں ہوئی۔ بلکہ جتنی تحدی سے کوئی پیش گوئی کی گئی وہ اتنی ہی صراحت سے غلط نکلی اور اگر مرزاقادیانی نے تاویلات باطلہ کی رو سے ہزاروں الہامات میں سے چند پیش گوئیاں لوگوں کی نظروں میں صحیح کر دکھائیں تو بھی وہ مرزاقادیانی کی صداقت کی دلیل نہیں بن سکتیں۔
کیونکہ مرزاقادیانی نے خود لکھا ہے: ’’بعض فاسقوں اور غایت درجہ کے بدکاروں کو بھی سچی خوابیں آجاتی ہیں۔ بلکہ بعض پرلے درجہ کے بدمعاش اور شریر آدمی اپنے ایسے مکاشفات بیان کیا کرتے ہیں کہ آخر وہ سچے نکلتے ہیں۔ بلکہ میں تو یہاں تک مانتا ہوں کہ تجربہ میں آچکا ہے کہ بعض اوقات ایک نہایت درجہ کی فاسقہ عورت جو کنجریوں کے گروہ میں سے ہے۔ جس کی تمام جوانی بدکاری میں ہی گزری ہے۔ کبھی سچی خواب دیکھ لیتی ہے اور زیادہ تر تعجب یہ ہے کہ ایسی عورت کبھی ایسی رات میں بھی کہ جب وہ بادہ بہ سروآشنا بہ برکا مصداق ہوتی ہے۔ کوئی خواب دیکھ لیتی ہے اوروہ سچی نکلتی ہے۔‘‘ (توضیح مرام ص۸۳، ۸۴، خزائن ج۳ ص۹۴،۹۵)
جب پرلے درجے کے بدمعاش، بدکاروں اور رنڈیوں تک کی چند پیش گوئیاں اور