’’تب خدا آسمان سے اپنی قرنا میں آواز پھونک دے گا۔ یعنی مسیح موعود کے ذریعے سے جو اس کی قرنا ہے۔ اس جگہ صور کے لفظ سے مراد مسیح موعود ہے۔ کیونکہ خدا کے نبی اس کی صور ہوتے ہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۷۶، خزائن ج۲۳ ص۸۴)
’’میں مسیح موعود ہوں اور وہی ہوں۔ جس کا نام سرور انبیاء نے نبی اﷲ رکھا ہے۔‘‘
(نزول المسیح ص۴۸، خزائن ج۱۸ ص۴۲۷)
’’خدا کی مصلحت اور حکمت نے آنحضرتﷺ کے افاضۂ روحانیہ کا کمال ثابت کرنے کے لئے یہ مرتبہ بخشا ہے کہ آپ کے فیض کی برکت سے مجھے نبوت کے مقام تک پہنچایا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۰ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۵۴)
’’پس خدا نے اپنی سنت کے موافق ایک نبی کے مبعوث ہونے تک وہ عذاب ملتوی رکھا اور جب وہ نبی مبعوث ہوگیا اور اس قوم کو ہزارہا اشتہاروں اور رسالوں سے دعوت کی گئی۔ تب وہ وقت آگیا کہ ان کو اپنے جرائم کی سزا دی جاوے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۵۲، خزائن ج۲۲ ص۴۸۴)
’’تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوئی ہے۔ وہ یہ ہے کہ خداتعالیٰ بہرحال جب تک طاعون دنیا میں رہے۔ گو ستر برس تک رہے۔ قادیان کو اس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰)
’’سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
’’سخت عذاب بغیر نبی قائم ہونے کے آتا ہی نہیں۔ جیسا کہ قرآن شریف میں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’وما کنا معذبین حتیٰ نبعث رسولاً‘‘ پھر یہ کیا بات ہے کہ ایک طرف تو طاعون ملک کو کھا رہی ہے اور دوسری طرف ہیبت ناک زلزلے پیچھا نہیں چھوڑتے۔ اے غافلو! تلاش تو کرو شاید تم میں خدا کی طرف سے کوئی نبی قائم ہوگیا ہے۔ جس کی تم تکذیب کر رہے ہو۔‘‘ (تجلیات الٰہیہ ص۹، خزائن ج۲۰ ص۴۰۱)
’’ایک صاحب پر ایک مخالف کی طرف سے یہ اعتراض پیش ہوا کہ جس سے تم نے بیعت کی ہے۔ وہ نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور اس کا جواب محض انکار کے الفاظ میں دیاگیا۔ حالانکہ ایسا جواب صحیح نہیں ہے۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۲، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶)
’’قل یا ایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعاً‘‘ کہ اے تمام لوگو میں تم سب کی طرف اﷲتعالیٰ کی طرف سے رسول ہوکر آیا ہوں۔ (البشریٰ ج۲ ص۵۶)