اسی کتاب میں کہتا ہے: ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانے میں ہوتا تو وہ کام جو میں کر سکتا ہوں وہ ہرگز نہ کر سکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں وہ ہرگز نہ دکھا سکتا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۱۵۲)
ایک جگہ یوں لکھا ہے: ’’مسیح محمدی مسیح موسوی سے افضل ہے۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۷)
اسی کتاب میں دوبارہ کہتا ہے: ’’مثیل موسیٰ، موسیٰ سے بڑھ کر اور مثیل ابن مریم، ابن مریم سے بڑھ کر۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۳)
مرزا غیظ وغضب کی حالت میں لکھتا ہے: ’’پھر جب کہ خدا نے اور اس کے رسول نے اور تمام نبیوں نے آخری زمانہ کے مسیح کو اس کے کارناموں کی وجہ سے افضل قرار دیا ہے۔ تو پھر یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ کیوں تم مسیح ابن مریم سے اپنے تئیں افضل قرار دیتے ہو۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۱۵۹)
مرزاقادیانی کے ان حوالہ جات سے صاف ثابت ہورہا ہے کہ مرزاملعون اپنے آپ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل واعلیٰ قرار دے رہا ہے اور اعلان کر رہا ہے کہ میں پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہوں اور یہ فضیلت جزوی نہیں بلکہ کلی ہے اور غیر نبی کو نبی پر فضیلت کلی ہو نہیں سکتی۔
مرزاقادیانی فخریہ لکھتا ہے: ’’اے قوم شیعہ اس پر اصرار مت کرو کہ حسینؓ تمہارا منجی ہے۔ کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے کہ حسینؓ سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
اپنی جھوٹی شان کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے ؎
کربلائیست سیر ہرآنم
صد حسینؓ است درگریبانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
میری سیر ہر وقت کربلا میں ہے۔ سو حسینؓ ہر وقت میری جیب میں ہیں۔
اعجاز احمدی میں مرزارقم طراز ہے: ’’شتان ما بینی وبین حسینکم فانی اوید کل اٰن وانصر واما حسین فاذکروا دشت کربلا الیٰ ہذا الایام تبکون فانظروا‘‘ (اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)