مرزاقادیانی کو ایک شعر الہام ہوتا ہے ؎
مقام اومبین ازراہ تحقیر
بدورانش رسولاں نازکردند
(تذکرہ ج۶۰۴)
اس کے یعنی مرزاقادیانی کے مقام کو حقارت کو نظر سے مت دیکھو۔ مرزاقادیانی کے زمانے کے لئے رسول بھی فخر اور ناز کرتے تھے۔ مرزاقادیانی کے بیٹے محمود احمد کی پیدائش کے بعد اسی نوزائیدہ بچے کے متعلق مرزاقادیانی پر ایک الہام ان الفاظ میں برستا ہے ؎
اے فخر رسل قرب تو معلومم شد
دیر آمدۂ زراہ دور آمدۂ
(تریاق القلوب ص۴۲، خزائن ج۱۵ ص۲۱۹)
اے فخر رسل تیرا قرب ہمیں معلوم ہوگیا ہے۔ تو دیر سے آیا ہے اور دور کے راستہ سے آیا ہے۔ ’’دافع البلائ‘‘ میں مرزا رقم طراز ہے۔
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
اسی کتاب میں لکھا ہے۔ اے عیسائی مشزیو ’’یا ربنا المسیح‘‘ مت کہو۔ دیکھو آج تم میں ایک ہے۔ جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
ازالہ اوہام میں اپنے عقیدے کا اظہار اس شعر میں کرتا ہے۔
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجاست تابنہد پابمنبرم
میں وہ ہوں کہ جو حسب بشارات آیا ہوں۔ عیسیٰ کہاں ہے کہ میرے منبر پر پاؤں رکھے۔ (ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰)
اپنے اسی اعتقاد کی وضاحت یوں کرتا ہے۔ ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا ہے۔ جو پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۴۸، خزائن ج۲۲، خزائن ج۱۵۲)