دوسرا الہام ان الفاظ میں ہوتا ہے۔ ’’کل لک ولامرک‘‘ سب تیرے لئے اور تیرے حکم کے لئے ہے۔ (تذکرہ ص۷۰۶)
مرزاقادیانی لکھتا ہے: ’’فجعلنی اﷲ اٰدم اعطانی کلما اعطالابی البشر وجعلنی بروز الخاتم النبیین وسید المرسلین‘‘ خدا نے مجھے آدم بنایا اور مجھ کو وہ سب چیزیں بخشیں جو ابو البشر آدم کو دی تھیں اور مجھ کو خاتم النبیین اور سید المرسلین کا بروز بنایا۔
(خطبہ الہامیہ ص۱۶۷، خزائن ج۱۶ ص۲۵۴)
اسی کی مزید تشریح کرتے ہوئے لکھتا ہے: ’’اور چونکہ آنحضرتﷺ کا حسب آیت ’’واٰخرین منہم‘‘ دوبارہ تشریف لانا بجز صورت بروز غیر ممکن تھا۔ اس لئے آنحضرتﷺ کی روحانیت نے ایک ایسے شخص کو اپنے لئے منتخب کیا۔ جو خلق اور خو اور ہمت اور ہمدردی خلائق میں اس کے مشابہ تھا اور مجازی طور پر اپنا نام احمد اور محمد اس کو عطاء کیا۔ تاکہ یہ سمجھا جائے کہ گویا اس کا (یعنی مرزاکا) ظہور بعینہ آنحضرتﷺ کا ظہور تھا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۰۱، خزائن ج۱۷ ص۲۶۳) اسی مفہوم کو دوسری جگہ دہرایا ہے: ’’وانزل اﷲ علی فیض ہذا الرسول (محمد) فاتمہ واکملہ وجذب الیٰ لطفہ وجودہ حتیٰ صارو جودی وجودہ فمن دخل فی جما عتی دخل فی صحابۃ سیدی خیر المرسلین وہذا معنی واٰخرین منہم‘‘
خدا نے مجھ مرزا پر اس رسول کا فیض اتارا اور اس کو پورا کیا اور مکمل کیا اور میری طرف اس رسول کا لطف اور جود پھیرا۔ یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا۔ پس اب جو کوئی میری جماعت (یعنی جماعت احمدیہ) میں داخل ہوگا۔ وہ میرے سردار خیرالمرسلین کے اصحاب میں داخل ہوجائے گا۔ یہی معنی ہیں ’’واٰخرین منہم‘‘ کے۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۷۱، خزائن ج۱۶ ص۲۵۸،۲۵۹)
مرزاقادیانی کو ’’الہام‘‘ ہوتا ہے۔ ’’محمد مفلح‘‘ اس کی تشریح ان الفاظ میں کی گئی۔ ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے فرمایا کہ آج اﷲتعالیٰ نے میرا ایک اور نام رکھا ہے۔ جو پہلے کبھی سنا بھی نہیں۔ تھوڑی سی غنودگی ہوئی اور یہ الہام ہوا۔‘‘ (تذکرہ ص۵۵۷)
مرزاقادیانی کہتا ہے: ’’میں وہی مہدی ہوں، جس کی نسبت ابن سیرین سے سوال کیاگیا کہ کیا وہ حضرت ابوبکرؓ کے درجہ پر ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکرؓ تو کیا وہ تو بعض انبیاء سے بہتر ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۸)