مرزاقادیانی کھلے الفاظ میں اعلان کرتے ہیں ؎
آدمم نیز احمد مختار
دربرم جامۂ ہمہ ابرار
آنچہ دادست ہر نبی راجام
دادآں جام را مرابتمام
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
میں آدم ہوں، نیز احمد مختار ہوں۔ میں تمام نیکوں کے لباس میں ہوں۔ خدا نے جو پیالے ہر نبی کو دئیے ہیں۔ ان تمام پیالوں کا مجموعہ مجھے دے دیا ہے۔ مرزااپنے آپ کو کسی نبی سے درجہ میں کم نہیں سمجھتا۔ اسی ادّعاء ناروا کو اس شعر میں دہرایا ہے۔انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
اگرچہ دنیا میں بہت سے نبی ہوئے ہیں۔ میں عرفان میں ان نبیوں میں سے کسی سے کم نہیں ہوں۔ مرزالعین نے صرف اتنا ہی نہیں کہا کہ میں نبوت کی ایسی معجون ہوں جو تمام نبیوں کے کمالات سے مرکب ہوں۔ بلکہ اس سے اوپر بھی ایک اور چھلانگ لگا کر دنیا کو اطلاع دی ہے کہ میں وہ تھیلا ہوں کہ جس میں تمام نبی بھرے ہیں۔ چنانچہ مرزاملعون لکھتا ہے ؎
زندہ شد ہر نبی بآمدنم
ہر رسولے نہاںبہ پیراہنم
(نزول المسیح ص۱۰۰، خزائن ج۱۸ ص۴۷۸)
میری آمد کی وجہ سے ہر نبی زندہ ہوگیا۔ ہر رسول میرے پیراہن میں چھپا ہوا ہے۔ (معاذ اﷲ من ہذا لہفوات) ایک جگہ اپنی بڑائی کا اظہار ان الفاظ میں کیا۔
’’اس زمانہ میں خدا نے چاہا کہ جس قدر راست باز اور مقدس نبی گذر چکے ہیں۔ ایک ہی شخص کے وجود میں ان کے نمونے ظاہر کئے جائیں۔ سو وہ میں ہوں۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۰، خزائن ج۲۱ ص۱۱۷،۱۱۸)
مرزاقادیانی اپنا الہام بیان کرتے ہوئے: ’’لولاک لما خلقت الافلاک‘‘ اے مرزا! اگر تو نہ ہوتا تو میں آسمانوں کو پیدا نہ کرتا۔ (تذکرہ ص۶۱۲)