تریاق القلوب میں مرزاقادیانی لکھتا ہے ؎
منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
میں مسیح زمان ہوں، میں کلیم خدا یعنی موسیٰ ہوں۔ میں محمد ہوں۔ میں احمد مجتبیٰ ہوں۔
(تریاق القلوب ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴) دوسری جگہ اس کی مزید تشریح کرتے ہوئے لکھتا ہے: ’’خداتعالیٰ نے مجھے تمام انبیاء کا مظہر ٹھہرایا ہے اور تمام نبیوں کے نام میری طرف منسوب کئے ہیں۔ میں آدم ہوں، میں شیث ہوں، میں نوح ہوں، میں ابراہیم ہوں، میں اسحاق ہوں، میں اسماعیل ہوں، میں یعقوب ہوں، میں یوسف ہوں، میں موسیٰ ہوں، میں داؤد ہوں، میں عیسیٰ ہوں اور آنحضرتﷺ کے نام کا میں مظہر اتم ہوں۔ یعنی ظلی طور پر محمد اور احمد ہوں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۲ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۷۶)
اپنی اسی کتاب میں پھر لکھا ہے: ’’دنیا میں کوئی نبی نہیں گزرا۔ جس کا نام مجھے نہیں دیاگیا سو جیسا کہ براہین احمدیہ میں خدا نے فرمایا ہے۔ میں آدم ہوں، میں نوح ہوں، میں ابراہیم ہوں، میں اسحاق ہوں، میں یعقوب ہوں، میں اسماعیل ہوں، میں موسیٰ ہوں، میں داؤد ہوں، میں عیسیٰ ابن مریم ہوں، میں محمدﷺ ہوں، یعنی بروزی طور پر جیسا کہ خدا نے اسی کتاب میں یہ سب نام مجھے دئیے اور میری نسبت جری اﷲ فی حلل الانبیاء فرمایا۔ یعنی خدا کا رسول نبیوں کے پیراؤں میں سو ضرور ہے کہ ہر ایک نبی کی شان مجھ میں پائی جائے اور ہر ایک نبی کی ایک صفت کا میرے ذریعہ ظہور ہو۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۸۴،۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱)
اپنی مجددیت اور مہدویت کی شان دوبالا کرنے کے لئے یوں گویا ہوا ؎
میں کبھی آدم کبھی موسیٰ کبھی یعقوب ہوں
نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۰۳، خزائن ج۲۱ ص۱۳۳)
ان حوالہ جات سے روز روشن کی طرح یہ بات ظاہر ہوگئی ہے کہ غلام احمد نے کس دیدہ دلیری سے تمام انبیاء علیہم السلام کے نام اپنی طرف منسوب کئے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ ہر نبی کی شان مجھ میں پائی جاتی ہے۔ گویا تمام انبیاء کے مقابل پر اپنے آپ کو پیش کیا ہے کہ فرداً فرداً ہر نبی کو اﷲتعالیٰ کی طرف سے جو کمال عطاء کئے گئے تھے وہ مجموعی طور پر وہ سارے کے سارے کمالات مجھ مرزا کو دئیے گئے ہیں۔