۱۶… ’’عن عثمان بن ابی العاص قال سمعت رسول اﷲﷺ یقول… وینزل عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام عند صلوٰۃ الفجر فیقول لہ امیرہم یاروح اﷲ تقدم صل فیقول ہذہ الامۃ بعضہم امراء علیٰ بعض فیتقدم امیرہم فیصلی فاذا قضیٰ صلوٰتہ اخذ عیسیٰ حربتہ فیذہب نحو الدجال فاذا یراہ الدجال ذاب کما یذوب الرصاص فیضع حربتہ بین شند وبتہ فیقتلہ وینہزم اصحابہ لیس یومئذ شیٔ یوادی منہم احداً حتیٰ ان الشجر لیقول یامؤمن ہذا کافر ویقول الحجر یا مؤمن ہذا کافر‘‘ {عثمان بن ابی العاصؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے اور عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام فجر کی نماز کے وقت اتر آئیں گے۔ مسلمانوں کا امیر ان سے کہے گا کہ اے روح اﷲ! آپ نماز پڑھائیے۔ وہ جواب دیں گے کہ اس امت کے لوگ خود ہی ایک دوسرے پر امیر ہیں۔ تب مسلمانوں کا امیر آگے بڑھ کر نماز پڑھائے گا۔ پھر نماز سے فارغ ہوکر عیسیٰ علیہ السلام اپنا حربہ لے کر دجال کی طرف چلیں گے۔ وہ جب ان کو دیکھے گا تو اس طرح پگھلے گا۔ جیسے سیسہ پگھلتا ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام اپنے حربے سے اس کو ہلاک کر دیں گے اور اس کے ساتھ شکست کھا کر بھاگیں گے۔ مگر کہیں انہیں چھپنے کو جگہ نہ ملے گی۔ حتیٰ کہ درخت پکاریں گے۔ اے مؤمن یہ کافر یہاں موجود ہے اور پتھر پکاریں گے کہ اے مؤمن، یہ کافر یہاں موجود ہے۔} (مسند احمد ج۴ ص۲۱۷)
۱۷… ’’عن سمرۃ بن جندب عن النبیﷺ (فی حدیث طویل) فیصبح فیہم عیسیٰ ابن مریم فیہزمہ اﷲ وجنودہ حتیٰ ان اجذم الحائط واصل الشجر لینادی یا مؤمن ہذا کافر یستتربی فتعال اقتلہ‘‘ {سمرہ بن جندب (ایک طویل حدیث میں) نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ پھر صبح کے وقت مسلمان کے درمیان عیسیٰ ابن مریم آجائیں گے اور اﷲ دجال اور اس کے لشکروں کو شکست دے گا۔ یہاں تک کہ دیواریں اور درختوں کی جڑیں پکار اٹھیں گی کہ اے مؤمن یہ کافر میرے پیچھے چھپا ہوا ہے ۔ آ اور اسے قتل کر۔} (مسند احمد، حاکم ج۱ ص۶۴۶، باب صلوٰۃ الکسوف)۱۸… ’’عن عمران بن حصین ان رسول اﷲﷺ قال لاتزال طائفۃ من امتی علی الحق ظاہرین علیٰ من ناوأہم حتیٰ یاتی امراﷲ تبارک وتعالیٰ وینزل عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام‘‘ {عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ میری امت میں ہمیشہ ایک گروہ ایسا موجود رہے گا۔ جو حق پر قائم اور مخالفین پر