بھاری ہوگا۔ یہاں تک کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ کا فیصلہ آجائے گا اور عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نازل ہو جائیںگے۔} (مسند احمد ج۴ ص۴۲۹)
۱۹… ’’عن عائشۃؓ (فی قصۃ الدجال) فینزل عیسیٰ علیہ السلام فیقتلہ ثم یمکث عیسیٰ علیہ السلام فی الارض اربعین سنۃ اماماً عادلاً وحکماً مقسطاً‘‘ {حضرت عائشہؓ (دجال کے قصے میں) روایت کرتی ہیں۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔ اس کے بعد عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال تک زمین میں ایک امام عادل اور حاکم منصف کی حیثیت سے رہیں گے۔} (مسند احمد ج۶ ص۷۵)
۲۰… ’’عن سفینۃ مولیٰ رسول اﷲﷺ (فی قصۃ الدجال) فینزل عیسیٰ علیہ السلام فیقتلہ اﷲ تعالیٰ عند عقبۃ افیق‘‘ {رسول اﷲﷺ کے آزاد کردہ غلام سفینہ (دجال کے قصے میں) روایت کرتے ہیں۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے اور اﷲتعالیٰ دجال کو افیق کی گھٹائی کے قریب ہلاک کر دے گا۔ (افیق جو آج کل فیق کہلاتا ہے۔ شام اور اسرائیل کی سرحد پر موجود ریاست شام کا آخری شہر ہے۔ اس کے آگے مغرب کی جانب چند میل کے فاصلہ پر طبریہ نامی جھیل ہے۔ جس میں سے دریائے اردن نکلتا ہے اور اس کے جنوب مغرب کی طرف پہاڑوں کے درمیان ایک نشیبی راستہ ہے جو تقریباً ڈیڑھ دو ہزار تک گہرائی میں اتر کر اس مقام پر پہنچتا ہے۔ جہاں سے دریائے اردن طبریہ میں سے نکلتا ہے۔ اسی پہاڑی راستے کو عقبہ افیق یعنی افیق کی گھاٹی کہتے ہیں)} (مسند احمد ج۵ ص۲۲۲)
۲۱… ’’عن حذیفۃ (فی ذکر الدجال) فلما قاموا یصلّون نزل عیسیٰ بن مریم امامہم فصلی بہم فلما انصرف قال ہکذا فرجوا بینی وبین عدواﷲ… ویسلط اﷲ علیہم المسلمین فیقتلونہم حتیٰ ان الشجر والحجر لینادی یا عبداﷲ یا عبدالرحمن یا مسلم ہذا الیہودی فاقتلہم فیفنیہماﷲ تعالیٰ ویظہر المسلمون فیکسرون الصلیب ویقتلون الخنزیر ویضعون الجزیۃ‘‘ {حضرت حذیفہ بن یمان (دجال کا ذکر کرتے ہوئے) بیان کرتے ہیں کہ: ’’پھر جب مسلمان نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوں گے تو ان کی آنکھوں کے سامنے عیسیٰ ابن مریم اتر آئیں گے اور وہ مسلمانوں کو نماز پڑھائیں گے۔ پھر سلام پھیرنے کے بعد لوگوں سے کہیں گے کہ میرے اور اس دشمن خدا کے درمیان سے ہٹ جاؤ اور اﷲ دجال کے ساتھیوں پر مسلمان کو مسلط کر دے گا اور مسلمان انہیں خوب ماریں گے۔ یہاں تک کہ درخت اور پتھر پکار اٹھیں گے۔ اے