حضورﷺ نے فرمایا۔ میری امت کے دو لشکر ایسے ہیں جن کو اﷲ نے دوزخ کی آگ سے بچا لیا۔ ایک وہ لشکر جو ہندوستان پر حملہ کرے گا۔ دوسرا وہ جو عیسیٰ ابن مریم کے ساتھ ہوگا۔}
(مسند احمد ج۵ ص۲۷۸)
۱۴… ’’عن مجمع بن جاریۃ قال سمعت رسول اﷲﷺ یقول یقتل ابن مریم الدجال بباب لد‘‘ {مجمع بن جاریۃ انصاری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲﷺ سے سنا ہے کہ ابن مریم دجال کو لد کے دروازے پر قتل کریں گے۔} (مسند احمد، ترمذی ج۲ ص۴۸)۱۵… ’’عن ابی امامۃ الباہلی (فی حدیث طویل فی ذکر الدجال) فبینما امامہم قد تقدم یصلی بہم الصبح اذ نزل علیہم عیسیٰ بن مریم فرجع ذالک الامام ینکص یمشی قہقریٰ لیتقدم عیسیٰ فیضع عیسیٰ یدہ بین کتفیہ ثم یقول لہ تقدم فصل فانہا لک اقیمت فیصلی بہم امامہم فاذا انصرف قال عیسیٰ علیہ السلام افتحو الباب فیفتح ووراء ہ الدجال ومعہ سبعون الف یہودی کلہم ذوسیف محلی وساج فاذا نظر الیہ الدجال ذاب کما یذوب الملح فی الماء وینطلق ہارباً ویقول عیسیٰ ان لی فیک ضربۃ لن تسبقنی بہا فیدرکہ عند باب اللد الشرقی فیہزم اﷲ الیہود وتملأ الارض من المسلم کما یملأ الاناء من الماء وتکون الکلمۃ واحدۃ فلا یعبد الا اﷲ تعالیٰ‘‘ {ابوامامہ باہلی (ایک طویل حدیث میں دجال کا ذکر کرتے ہوئے) روایت کرتے ہیں کہ عین اس وقت جب مسلمانوں کا امام صبح کی نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھ چکا ہوگا۔ عیسیٰ ابن مریم ان پر اتر آئیں گے۔ امام پیچھے پلٹے گا۔ تاکہ عیسیٰ علیہ السلام آگے بڑھیں۔ مگر عیسیٰ اس کے شانوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر کہیں گے کہ نہیں تم ہی نماز پڑھاؤ۔ کیونکہ یہ تمہارے لئے ہی کھڑی ہوئی ہے۔ چنانچہ وہی نماز پڑھائے گا ۔ سلام پھیرنے کے بعد عیسیٰ علیہ السلام کہیں گے دروازہ کھولو۔ چنانچہ وہ کھولا جائے گا۔ باہر دجال سترہزار مسلح یہودیوں کے ساتھ موجود ہوگا۔ جونہی کہ عیسیٰ علیہ السلام پر اس کی نظر پڑے گی وہ اس طرح گھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے اور وہ بھاگ نکلے گا۔ عیسیٰ علیہ السلام کہیں گے میرے پاس تیرے لئے ایک ایسی ضرب ہے جس سے تو بچ کر نہ جا سکے گا۔ پھر وہ اسے لد کے مشرقی دروازے پر جالیں گے اور اﷲ یہودیوں کو ہرادے گا اور زمین مسلمانوں سے اس طرح بھر جائے گی۔ جیسے برتن پانی سے بھر جائے۔ سب دنیا کا کلمہ ایک ہو جائے گا اور اﷲتعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ ہوگی۔} (ابن ماجہ ص۲۹۸)