۱۱… ’’عن عبداﷲ بن عمرو قال قال رسول اﷲﷺ یخرج الدجال فی امتی فیمکث اربعین (لاادری اربعین یوماً او اربعین شہراً او اربعین عاماً) فیبعث اﷲ عیسیٰ بن مریم کانہ عروۃ بن مسعود فیطلبہ فیہلکہ ثم یمکث الناس سبع سنین لیس بین اثنین عداوۃ‘‘ {عبداﷲ بن عمرو بن عاص کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ دجال میری امت میں نکلے گا اور چالیس (میں نہیں جانتا چالیس دن یا چالیس سال رہے گا۔ یہ حضرت عبداﷲ بن عمرو بن عاص کا اپنا قول ہے) پھر اﷲ عیسیٰ ابن مریم کو بھیجے گا۔ ان کا حلیہ عروہ بن مسعود (ایک صحابی) سے مشابہ ہوگا۔ وہ اس کا پیچھا کریں گے اور اسے ہلاک کردیں گے۔ پھر سات سال تک لوگ اس حال میں رہیں گے کہ دو آدمیوں کے درمیان بھی عداوت نہ ہوگی۔} (مسلم ج۲ ص۴۰۳)
۱۲… ’’عن حذیفۃ بن اسید الغفاری قال اطلع النبیﷺ علینا ونحن نتذاکر فقال ما تذکرون قالوا نذکر الساعۃ قال انہا لن تقوم حتیٰ ترون قبلہا عشر اٰیات فذکر الدخان والدجال والدابۃ وطلوع الشمس من مغربہا ونزول عیسیٰ ابن مریم ویاجوج وماجوج وثلثۃ خسوف، خسف بالمشرق وخسف بالمغرب، وخسف بجزیرۃ العرب واٰخر ذالک نارتخرج من الیمن تطرد الناس الیٰ محشرہم‘‘ {حذیفہ بن اسید الغفاری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبیﷺ ہماری مجلس میں تشریف لائے اور ہم آپس میں بات چیت کر رہے تھے۔ آپؐ نے پوچھا کیا بات ہورہی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا ہم قیامت کا ذکر کر رہے تھے۔ فرمایا وہ ہرگز قائم نہ ہوگی جب تک اس سے پہلے دس نشانیاں ظاہر نہ ہو جائیں۔ پھر آپﷺ نے وہ دس نشانیاں یہ بتائیں: (ا)دھواں۔ (۲)دجال۔ (۳)دابتہ الارض۔ (۴)سورج کا مغرب سے طلوع ہونا۔ (۵)عیسیٰ ابن مریم کا نزول۔ (۶)یاجوج وماجوج۔ (۷)تین بڑے خسف، ایک مشرق میں۔ (۸)دوسرا مغرب میں۔ (۹)تیسرا جزیرۃ العرب میں۔ (۱۰)سب سے آخر میں ایک زبردست آگ جو یمن سے اٹھے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی محشر کی طرف لے جائے گی۔}
(مسلم ج۲ ص۳۹۳، ابوداؤد، کتاب الملاحم، باب امارات الساعۃ)
۱۳… ’’عن ثوبان مولیٰ رسول اﷲﷺ عن النبیﷺ عصابتان من امتی احرزہما اﷲ تعالیٰ من النار عصابۃ تغزوالہند وعصابۃ تکون مع عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام‘‘ {نبیﷺ کے آزاد کردہ غلام ثوبان روایت کرتے ہیں کہ