الکذاب ینماث کما نیماث الملح فی الماء فیمشی الیہ فیقتلہ حتیٰ ان الشجر والحجر ینادی یا روح اﷲ ہذا الیہودی فلا یترک ممن کان یتبعہ احدا الا قتلہ‘‘ {جابر بن عبداﷲ سے روایت ہے کہ (دجال کا قصہ بیان کرتے ہوئے نبیﷺ نے فرمایا) اس وقت یکایک عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام مسلمانوں کے درمیان آجائیں گے۔ پھر نماز کھڑی ہو گی اور ان سے کہا جائے گا۔ اے روح اﷲ آگے بڑھئیے۔ مگر وہ کہیں گے کہ نہیں تمہارے امام ہی کو آگے بڑھنا چاہئے۔ وہی نماز پڑھائے۔ پھر صبح کی نماز سے فارغ ہوکر مسلمان دجال کے مقابلے پر نکلیں گے۔ فرمایا جب وہ کذاب، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھے گا تو گھلنے لگے گا۔ جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔ پھر وہ اس کی طرف بڑھیں گے اور اسے قتل کر دیں گے اور حالت یہ ہوگی کہ درخت اور پتھر پکار اٹھیں گے کہ اے روح اﷲ یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے۔ دجال کے پیروؤں میں سے کوئی نہ بچے گا۔ جسے وہ (یعنی عیسیٰ علیہ السلام) قتل نہ کر دیں۔}
(مسند احمد ج۳ ص۳۶۸)
۱۰… ’’عن النواس بن سمعان (فی قصۃ الدجال) فبینما ھو کذالک اذا بعث اﷲ المسیح بن مریم فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق بین مہروذبین واضعاً کفیہ علیٰ اجنحۃ ملکین اذا طأ طأراسہ قطرو اذا رفعہ تحدرمنہ جمان کا للؤلؤ فلایحل لکافر یجدریح نفسہ الامات ونفسہ ینتہی الیٰ حیث ینتہی طرفہ فیطلبہ حتیٰ یدرکہ بباب لد فیقتلہ‘‘ {حضرت نواس بن سمعان کلابی (قصہ دجال بیان کرتے ہوئے) روایت کرتے ہیں۔ اس اثناء میں کہ دجال یہ کچھ کر رہا ہوگا۔ اﷲتعالیٰ مسیح ابن مریم علیہ السلام کو بھیج دے گا اور وہ دمشق کے مشرقی حصے میں سفید مینار کے پاس زردرنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے دو فرشتوں کے بازوؤں پر اپنے ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے۔ جب وہ سرجھکائیں گے تو ایسا محسوس ہوگا کہ قطرے ٹپک رہے ہیں اور جب سر اٹھائیں گے تو موتی کی طرح قطرے ڈھلکتے نظر آئیں گے۔ ان کے سانس کی ہوا جس کافر تک پہنچے گی اور وہ ان کی حد نظر تک جائے گا وہ زندہ نہ بچے گا۔ پھر ابن مریم دجال کا پیچھا کریں گے اور لد کے دروازے پر اسے جا پکڑیں گے اور قتل کر دیں گے۔} (مسلم ج۲ ص۴۰۱، ابوداؤد، کتاب الملاحم، باب خروج الدجال، ترمذی، ابواب الفتن، باب فی فتنۃ الدجال ابن ماجہ، کتاب الفتن باب فتنۃ الدجال)
(لد فلسطین میں ریاست اسرائیل کے دارالسلطنت تل ابیب سے چند میل کے فاصلے پر واقع ہے اور یہودیوں نے وہاں بہت بڑا ہوائی اڈہ بنارکھا ہے)