یقبل ویضع الخراج وینزل الروحاء فیحج منہا اویعتمر او یجمعہما‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا عیسیٰ ابن مریم نازل ہوں گے۔ پھر وہ خنزیر کو قتل کر دیں گے اور صلیب کو مٹادیں گے اور ان کے لئے نماز جمع کی جائے گی اور وہ اتنا مال تقسیم کریں گے کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہ ہوگا اور وہ خراج ساقط کر دیں گے اور روحاء کے مقام پر منزل کر کے وہاں سے حج یا عمرہ کریں گے یا دونوں کو جمع کریں گے۔ (راوی کواس میں شک ہے کہ حضورﷺ نے ان میں سے کون سی بات فرمائی تھی)} (مسند احمد ج۲ ص۲۹۰)
(اس زمانے میں جس صاحب ’’غلام احمد قادیانی‘‘ کو مثیل مسیح قرار دیا گیا ہے۔ اس نے اپنی زندگی میں نہ حج کیا اور نہ عمرہ)
۵… ’’عن ابی ہریرۃؓ (بعد ذکر خروج الدجال) فبینماہم یعدون للقتال یسوّون الصفوف اذا اقیمت الصلوٰۃ فینزل عیسیٰ ابن مریم فامہم فاذا راٰہ عدو اﷲ یذوب کما یذوب الملح فی الماء فلوترکہ لا نذاب حتیٰ یہلک ولکن یقتلہ اﷲ بیدہ فیریہم دمہ فی حربتہ‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے (دجال کے خروج کا ذکر کرنے کے بعد حضورﷺ نے فرمایا) اس اثناء میں کہ مسلمان اس سے لڑنے کی تیاری کر رہے ہوں گے۔ صفیں باندھ رہے ہوں گے اور نماز کے لئے تکبیر اقامت کہی جا چکی ہوگی کہ عیسیٰ ابن مریم نازل ہو جائیں گے اور نماز میں مسلمانوں کی امامت کریں گے اور اﷲ کا دشمن (یعنی دجال) ان کو دیکھتے ہی اس طرح گھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔ اگر عیسیٰ علیہ السلام اس کو اس کے حال ہی پر چھوڑ دیں۔ تو وہ آپ ہی گھل کر مر جائے۔ مگر اﷲ اس کو ان کے ہاتھ سے قتل کرائے گا اور وہ اپنے نیزے میں اس کا خون مسلمانوں کو دکھائیں گے۔}
(مشکوٰۃ کتاب الفتن باب الملاحم، مسلم ج۲ ص۳۹۲)
۶… ’’عن ابی ہریرۃؓ ان النبیﷺ قال لیس بینی وبینہ نبی (یعنی عیسیٰ) وانہ نازل فاذا رأیتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الیٰ الحمرۃ والبیاض، بین ممصرتین کأن رأسہ یقطروان لم یصبہ بلل فیقاتل الناس علی الاسلام فیدق الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویہلک اﷲ فی زمانہ الملل کلہا الا الاسلام ویہلک المسیح الدجال فیمکث فی الارض اربعین سنۃ ثم یتوفی فیصلی علیہ المسلمون‘‘ {ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا۔ میرے اور ان (یعنی عیسیٰ علیہ السلام) کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے اور یہ کہ وہ