بہتر ہوگا۔} (بخاری ج۱ ص۴۹۰، مسلم باب بیان نزول عیسیٰ علیہ السلام، ترمذی، ابواب الفتن باب فی نزول عیسیٰ، مسند احمد مرویات ابوہریرۃؓ)
صلیب کو توڑ ڈالنے اور خنزیر کو ہلاک کر دینے کا مطلب یہ ہے کہ عیسائت ایک الگ دین کی حیثیت سے ختم ہو جائے گی۔ دین عیسوی کی پوری عمارت اس عقیدے پر قائم ہے کہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے (یعنی حضرت عیسیٰ) کو صلیب پر ’’لعنت‘‘ کی موت دی۔ جس سے وہ انسان کے گناہ کا کفارہ بن گیا اور انبیاء کی امتوں کے درمیان عیسائیوں کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے صرف عقیدے کو لے کر خدا کی پوری شریعت رد کر دی۔ حتیٰ کہ خنزیر تک کو حلال کر لیا۔ جو تمام انبیاء کی شریعتوں میں حرام رہا ہے۔ پس جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آکر خود اعلان کر دیں گے کہ نہ میں خدا کا بیٹا ہوں۔ نہ میں نے صلیب پر جان دی نہ میں کسی کے گناہ کا کفارہ بنا تو عیسائی عقیدے کے لئے سرے سے کوئی بنیاد ہی باقی نہ رہے گی۔ اسی طرح جب وہ بتائیں گے کہ میں نے نہ تو اپنے پیروؤں کے لئے سؤر حلال کیا تھا اور نہ ان کو شریعت کی پابندی سے آزاد ٹھہرایا تھا تو عیسائیت کی دوسری امتیازی خصوصیت کا بھی خاتمہ ہو جائے گا اور اس وقت ملتوں کے اختلافات ختم ہوکر سب لوگ ایک ملت اسلام میں شامل ہو جائیں گے اور اس طرح نہ جنگ ہوگی اور نہ کسی پر جزیہ عائد کیا جائے گا۔
۲… ایک اور روایت حضرت ابوہریرہؓ سے ان الفاظ میں ہے کہ: ’’لا تقوم الساعۃ حتیٰ ینزل عیسیٰ ابن مریم‘‘ {قیامت قائم نہ ہوگی۔ جب تک نازل نہ ہو لیں۔ عیسیٰ ابن مریم… اور اس کے بعد وہی مضمون ہے۔ جو اوپر کی حدیث نمبر۱ میں بیان ہوا ہے۔}
(بخاری کتاب المظالم، باب کسر الصلیب، ابن ماجہ کتاب الفتن، باب فتنۃ الدجال)
۳… ’’عن ابی ہریرۃؓ ان رسول اﷲﷺ قال کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ کیسے ہوگے تم جب کہ تمہارے درمیان ابن مریم اتریں گے اور تمہارا امام اس وقت خود تم میں سے ہوگا۔ یعنی نماز میں حضرت عیسیٰ امامت نہیں کرائیں گے۔ بلکہ مسلمانوں کا جو امام پہلے سے ہوگا۔ اسی کے پیچھے وہ نماز پڑھیں گے۔}
(بخاری ج۱ ص۴۹۰، مسلم، بیان نزول عیسیٰ، مسند احمد، مرویات، ابی ہریرہؓ)۴… ’’عن ابی ہریرۃؓ ان رسول اﷲﷺ قال ینزل عیسیٰ ابن مریم فیقتل الخنزیر ویمحوا الصلیب وتجمع لہ الصلوٰۃ ویعطی المال حتیٰ لا