نہیں۔ لڑکیاں چونکہ طبعاً کمزور ہوتی ہیں اور ان کی تربیت اعلیٰ پیمانہ پر نہیں ہوئی ہوتی۔ اس لئے وہ جس گھر میں بیاہی جاتی ہیں اسی کے خیالات واعتقادات کو اختیار کر لیتی ہیں اور اس طرح اپنے دین کو برباد کر لیتی ہیں۔‘‘ (برکات الخلافت ص۷۳)
’’حضرت مسیح موعود کا حکم اور زبردست حکم ہے کہ کوئی احمدی غیراحمدی کو لڑکی نہ دے۔‘‘
(برکات الخلافت ص۷۵)
غیراحمدی ہندو اور عیسائیوں کے طرح کافر ہیں
’’جو شخص غیراحمدی کو رشتہ دیتا ہے وہ یقینا حضرت مسیح موعود کو نہیں سمجھتا اور نہ یہ جانتا ہے کہ احمدیت کیا چیز ہے۔ کیا کوئی غیراحمدیوں میں ایسا بے دین ہے جو کسی ہندو یا کسی عیسائی کو اپنی لڑکی دے۔ ان لوگوں کو تم کافر کہتے ہو۔ مگر وہ تم سے اچھے رہے کہ کافر ہو کر بھی کسی کافر کو لڑکی نہیں دیتے۔ مگر تم احمدی کہلا کر کافر کو دیتے ہو۔‘‘ (ملائکۃ اﷲ ص۴۶)
کسی مسلمان کا جنازہ مت پڑھو
’’قرآن شریف سے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایسا شخص جو بظاہر اسلام لے آیا ہے۔ لیکن یقینی طور پر اس کے دل کا کفر معلوم ہوگیا ہے تو اس کا جنازہ بھی جائز نہیں۔ (نہ معلوم یہ حکم کہاں ہے) پھر غیراحمدی کا جنازہ پڑھنا کس طرح جائز ہوسکتا ہے۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۲)
غیراحمدی کے بچہ کا بھی جنازہ مت پڑھو
’’پس غیراحمدی کا بچہ بھی غیراحمدی ہی ہوا۔ اس لئے اس کا جنازہ بھی نہیں پڑھنا چاہئے۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۳)
محترم ناظرین! یہ عقائد ہم نے بہت ہی کم لکھے ہیں۔ انشاء اﷲ آئندہ اور بھی وقتاً فوقتاً آپ حضرات کے سامنے ان کے گندہ عقائد پیش کرتے رہیں گے۔ علمائے عرب نے فتویٰ دیا ہے کہ ان عقائد میں سے کسی ایک عقیدہ کا قائل بھی کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ چہ جائیکہ ان جملہ عقائد کا کوئی قائل ہو تو کفار سے بھی بدتر ہے۔ رسول اﷲﷺ کو خاتم النبیین ماننا ہر مسلمان کے اسلام پر قائم رہنے کے لئے ضروری ہے۔ خدا کا رسول اﷲ کے متعلق یہ فرمانا کہ ’’وما ارسلناک الا کافۃ للناس بشیراً ونذیرا‘‘ اے رسول ہم نے آپﷺ کو تمام دنیا کے لوگوں کے لئے قیامت تک بشیر ونذیر بنا کر بھیجا ہے اور پھر قرآن کریم میں خاتم النبیین کا جملہ صاف بتاتا ہے کہ رسول کریم کی ذات پاک پر نبوت کا خاتمہ ہوگیا اور پھر رسول اﷲﷺ کا صاف