کہ حضرت عائشہؓ کا دودھ پیا، پہلے ایک پستان سے پھر دوسرے پستان سے۔ کیا ماں کی گود میں سر رکھنا یا ماں کا دودھ پینا ماں کی توہین ہے؟
حضرت مرزاصاحب نے اپنے معجزانہ کلام کے بارے میں تحریر کیا ہے کہ ’’کلما قلت من کمال بلاغتی فی البیان فہو بعد کتاب اﷲ القراٰن‘‘ (لجتہ النور)
کہ میرا معجزانہ کلام قرآن مجید کی غلامی میں معجزہ ہے اور اسی مضمون کو اپنی کتاب (ضرورت الامام ص۲۳) میں بیان فرمایا ہے۔
مرزاصاحب کا یہ لکھنا کہ میرے لئے سورج اور چاند کے دو گہن ہوئے ہیں یہ تو رسول کریمﷺ کی پیش گوئی ہے سوا اس کے اظہار سے اور پورا ہونے سے حضرت رسول کریمﷺ کی توہین کیسے ہوئی؟
حضرت مرزاصاحب نے فرمایا ہے: ’’خداتعالیٰ مجھے بہت عظمت دے گا اور میرے سلسلے کو تمام زمین میں پھیلائے گا… ہر ایک قوم اس چشمہ سے پانی پئے گی اور یہ سلسلہ زور سے بڑھے گا اور پھولے گا۔ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ میں تجھے برکت پر برکت دوں گا۔ سوائے سننے والا ان باتوں کو یاد رکھو اور ان پیش خبریوں کو اپنے صندوقوں میں محفوظ رکھ لو کہ یہ خدا کا کلام ہے جو ایک دن پورا ہوگا۔‘‘ (تجلیات الٰہیہ ص۲۱)
پھر فرمایا: ’’اے تمام لوگو سن رکھو۔ وہ اپنی اس جماعت کو تمام ملکوں میں پھیلا دے گا… سب پر ان کو غلبہ بخشے گا۔ وہ دن آتے ہیں بلکہ قریب ہیں کہ دنیا میں صرف یہی ایک مذہب ہوگا جو عزت کے ساتھ یاد کیا جائے گا۔ (کہ جگہ جگہ غیر مسلم قرار دیا جاچکا۔ فقیر مرتب احتساب) خدا اس مذہب اور اس سلسلے میں نہایت درجہ اور فوق العادت برکت ڈالے گا اور ہر ایک کو جو اس کو معدوم کرنے کا فکر رکھتا ہے نامراد رکھے گا اور یہ غلبہ ہمیشہ رہے گا۔ یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین ص۶۴،۶۵)
نیز آپ نے فرمایا ؎
جو خدا کا ہے اسے للکارنا اچھا نہیںہاتھ شیروں پر نہ ڈال اے روبۂ ارونزار
(درثمین اردو)
(شرح دستخط) محمد سلیم عفی عنہ
مورخہ ۲۵؍نومبر ۱۹۶۳ء