کرامؓ کو ان میں مسیح نازل نہیں ہوئے۔ لہٰذا ماننا پڑا کہ جن میں مسیح کا آنا مقدر تھا۔ وہ بھی صحابہ نہیں بلکہ صحابہ کے مثیل ہوں گے اور آنے والا مسیح بھی مسیح ابن مریم نہیں مسیح ابن مریم کا کوئی مثیل ہوگا۔
آپ نے الزام لگایا ہے کہ حضرت مرزاصاحب نے حضرت حسینؓ کی ہتک کی ہے۔ حالانکہ آپ فرماتے ہیں: ’’حسینؓ طاہر ومطہر تھا اور بلاشبہ وہ ان برگزیدوں میں سے ہے جن کو خداتعالیٰ اپنے ہاتھ سے صاف کرتا اور اپنی محبت سے معمور کر دیتا ہے اور بلاشبہ وہ سردار ان بہشت میں سے ہے اور ایک ذرہ کینہ رکھنا اس سے موجب سلب ایمان ہے۔‘‘ (ملاحظہ ہو اشتہار تبلیغ الحق)
ہمارے مدمقابل نے یہ کہہ کر ظلم کیا ہے کہ حضرت مرزاصاحب اسلام کو تباہ کرنے کے لئے آئے ہیں۔ یہ ہمارے سارے پرچے شاہد ہیں کہ حضرت مسیح موعود کا صرف اتنا ہی مشن تھا کہ ؎
جان ودلم فدابر دین مصطفیٰ
این است کام دل اگر آیدمیسرم
(درثمین فارسی)
ہمارے مخالفین کی ساری کوششیں اس غرض کے لئے وقف ہیں کہ کسی طرح احمدیہ جماعت کی ترقی کو روک دیں اور بانی سلسلہ احمدیہ پر گند اچھالیں۔ مگر وہ یاد رکھیں کہ ان کی کوئی تمنا اور کوئی آرزو بر نہیں آئے گی۔ حضرت مرزاصاحب فرماتے ہیں سامعین ذرا غور سے سنیں: ’’مخالف لوگ عبث اپنے تئیں تباہ کر رہے ہیں۔ میں وہ پودا نہیں ہوں کہ ان کے ہاتھ سے اکھڑ سکوں۔ اگر ان کے پہلے اور ان کے پچھلے اور ان کے زندے اور ان کے مردے تمام جمع ہو جائیں اور میرے مارنے کے لئے دعائیں کریں تو میرا خدا ان تمام دعاؤں کو لعنت کی شکل میں بنا کر ان کے منہ پر مار دے گا۔ دیکھو صدہا دانشمند آدمی آپ لوگوں کی جماعت میں سے نکل کر ہماری جماعت میں ملتے جاتے ہیں۔ آسمان پر ایک شور برپا ہے اور فرشتے پاک دلوں کو کھینچ کر اس طرف لارہے ہیں۔ اب اس آسمانی کارروائی کو کیا انسان روک سکتا ہے۔ بھلا اگر کچھ طاقت ہے تو روکو اور وہ تمام مکروفریب جو نبیوں کے مخالف کرتے رہے ہیں۔ سب کرو اور کوئی تدبیر اٹھا نہ رکھو ناخنوں تک زور لاؤ اتنی بددعائیں کرو کہ موت تک پہنچ جاؤ۔ پھر دیکھوکہ کیا بگاڑ سکتے ہو۔‘‘
(ضمیمہ اربعین نمبر۴)
آپ نے حضرت مرزاصاحب پر حضرت فاطمہؓ کی توہین کا ناپاک الزام لگایا ہے۔ یہ تو حضرت مرزاصاحب کا کشف ہے اور اس میں بھی حضور نے حضرت فاطمہؓ کو مادر مہربان تحریر کیا ہے (براہین احمدیہ ص۵۰۳) کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت سید عبدالقادر جیلانی نے کشف میں لکھا ہے