مناظرہ کے اخیر دن کے اخیر پرچے میں قادیانی مولوی نے بڑی شدومد سے یہ جھوٹ کہا کہ مرزاقادیانی چینی نہیں ہیں۔ چونکہ ہمارا پرچہ ختم ہوچکا تھا۔ اس لئے احقر نے اسی مجلس میں صدر جلسہ جناب ریڈی صاحب کو یہ خط لکھا جسے بلاک کے نمبر۱ پر ملاحظہ فرمائیں جو یہ ہے۔
’’صدر محترم! میں نے مرزاصاحب کی کتاب (تحفہ گولڑویہ ص۲۵) سے ان کے چینی ہونے کا حوالہ دیا ہے جسے آپ نے بھی ملاحظہ فرمایا ہے۔ مولانا سلیم کہتے ہیں کہ وہ حاشیہ ہے اور وہ عبارت مرزاقادیانی کی نہیں ہے تو براہ مہربانی ان سے تحریر کرادیں کہ پھر یہ عبارت کس کی ہے؟ کیونکہ اس سے ایک بہت بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا۔‘‘ احقر: محمد اسماعیل مورخہ ۲۵؍نومبر ۱۹۶۳ء
اس پر صدر مناظرہ جناب ریڈی صاحب نے قادیانی مولوی سے جواب دینے کا مطالبہ کیا تو ان کی جانب سے ان کے صدر صاحب نے یہ جواب دیا جسے بلاک کے نمبر۲ پر ملاحظہ فرمائیں۔ جو مندرجہ ذیل ہے۔ تحفہ گولڑویہ پر جو حوالہ درج ہے اس پر حضرت مرزاصاحب نے حضرت ابن عربی کا کشف درج کیا ہے۔
اس پر ہمارا مطالبہ ہوا کہ یہ سراسر جھوٹ کہہ رہے ہیں۔ اصل کتاب میں اس کا کہیں نام ونشان بھی نہیں ہے۔ اس پر جناب ریڈی صاحب نے ان سے بڑی مشکل سے یہ تحریر لکھوائی جو بلاک نمبر۳ پر درج ہے وہ یہ ہے: ’’اس کشف کا مصداق حضرت مرزاصاحب نے اپنے آپ کو قرار دیا ہے۔ مبارک علی‘‘ نمائندہ جماعت احمدیہ
چونکہ یہ آخری تحریر تھی۔ اس لئے اس کو اجلاس عام میں خود جناب ریڈی صاحب نے پڑھ کر سنائی۔ جب یہ تحریر پڑھی گئی تو قادیانیوں کا عجب حال ہوا جو دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ ہر شخص نے اس تحریر کو خلاصۂ مناظرہ سمجھا اور یہ بھی سمجھ لیا کہ مولوی سلیم نے اپنے آخری پرچے میں جھوٹ کہا تھا جو پکڑا گیا۔ اس کے بعد یکے بعد دیگرے کئی خاندانوں نے اسی دن جلسہ گاہ سے لوٹتے لوٹتے اپنے مسلمان ہونے کا اور قادیانیت سے توبہ کرنے کا اعلان کر دیا۔
چونکہ یہ آخری تحریر قادیانیوں کے لئے اپنی موت پر دستخط تھا۔ اس لئے اسے انہوں نے شائع نہیں کیا اور ہم نے اس کا فوٹو بلاک اس لئے بنوا لیا کہ آئندہ کسی قادیانی کو کسی قسم کے حیلے بہانے کا موقع نہ ملے۔ احقر: محمد اسماعیل عفی عنہ
معذرت
اس کتاب کی طباعت میں غیرمعمولی تاخیر ہوئی۔ بہت سے احباب نے خطوط لکھے اور