آپ نے پھر لکھا ہے کہ مرزاقادیانی کے ساتھ ہی عبداﷲ تیماپوری اور اسماعیل لندنی بھی نبوت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ آنحضرتﷺ کے ساتھ ہی مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی بھی نبوت کے مدعی تھے۔ لیکن اہل نظر سچے کو جھوٹے سے الگ کرنے میں کوئی مشکل محسوس نہیں کرتے۔
آپ نے حضرت مسیح موعود کی کتاب (تحفہ گولڑویہ ص۲۵حاشیہ) سے یہ تحریر کیا ہے کہ مرزاقادیانی نے اپنے آپ کو چینی الاصل کہا ہے۔ حالانکہ یہ باالکل غلط ہے۔ وہ عبارت نہ مرزاقادیانی کی ہے اور نہ اس میں آپ کو چینی الاصل کہاگیا ہے۔
ہم پہلے جواب دے چکے ہیں کہ محمد حسین بٹالوی کے متعلق حضرت مسیح موعود کی پیش گوئی حرف بحرف پوری ہوگئی۔ آپ نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
آپ نے اپنے پرچے میں لکھا تھا کہ آنے والا مسیح رسول کریمﷺ کے مقبرہ میں دفن ہوگا۔ ہم نے آپ کو چیلنج دیا تھا کہ آپ حدیث میں مقبرہ کا لفظ دکھائیے۔ مگر آپ نے اس کا نام تک نہیں لیا اور حضرت مرزاقادیانی کا ایک حوالہ پیش کر دیا ہے۔ حالانکہ وہ بھی آپ کے مفید مطلب نہیں ہے۔ مرزاقادیانی نے کہاں لکھا ہے کہ کسی حدیث میں ایسا آیا ہے کہ آنے والا مسیح رسول کریمﷺ کے مقبرہ میں دفن ہوگا۔
آپ کو بڑا دکھ ہے کہ حضرت مرزاصاحب نے یہ لکھ دیا ہے کہ مریم کے بیٹے کو کوشلیا کے بیٹے پر کوئی زیادت حاصل نہیں۔ حالانکہ مریم کا بیٹا بھی خدا کا نبی تھا اور کشلیا کا بیٹا بھی خدا کا نبی تھا۔ اعتبار نہ ہو تو اپنے روحانی جدامجد مولانا محمد قاسم نانوتوی کی تحریریں پڑھ لیجئے۔ حضرت مرزاصاحب نے تو عیسائیوں کو ملزم کیا ہے کہ اگر مریم کا بیٹا خدا ہوسکتا ہے تو کوشلیا کا بیٹا کیوں خدا نہیں ہوسکتا۔ امر واقعہ یہ ہے کہ نہ یہ خدا ہے نہ وہ خدا ہے۔ البتہ دونوں بشر تھے اﷲتعالیٰ کے نبی اور رسول تھے۔
آپ نے پھر ڈاکٹر عبدالحکیم کا نام لیا ہے۔ حالانکہ ہم اس کا مفصل جواب دے چکے ہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ کو حضرت مرزاصاحب نے نہیں بلکہ مولانا ثناء اﷲ پانی پتی نے درایت کے لحاظ سے کمزور کہا ہے اور اس میں کیا شک ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ جلیل القدر صحابی ہونے کے باوجود درایت میں رجل صحابہؓ کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ وہ وضو کرتے وقت بازو کندھوں تک اور پاؤں بن ران تک دھویا کرتے تھے۔
آپ نے آنے والے مسیح کے متعلق جس قدر روایات بیان کی ہیں ان کے ساتھ آپ نے اس پر غور نہیں فرمایا کہ آنحضرتﷺ نے جن لوگوں کو نزول مسیح کی خبر دی تھی۔ یعنی اپنے صحابہ