۷… ’’یحییٰ عیسیٰ سے بہتر ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتے تھے اور کوئی بازاری عورت اپنی زنا کی کمائی کا عطر اس کے سر پر نہیں ملتی تھی۔ ایک کسبی عورت عیسیٰ کی خدمت کرتی تھی۔ اس لئے خدا نے یحییٰ کو حصور (یعنی عورتوں سے بچنے والا) کہا ہے اور عیسیٰ کو نہیں کہا۔‘‘
(دافع البلاء ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰ حاشیہ)
۸… ’’اس بات میں شک نہیں کہ عیسیٰ درپردہ مستورات سے ملتا رہتا تھا اور ایک کسبی، بازاری عورت آکر ان کے سر پر عطر لگاتی تھی۔ ایک بار عیسیٰ ایک نوجوان لرکی پر عاشق ہوگیا تھا۔ جب کہ اپنے استاد کے پاس اس کے حس وجمال کا ذکر کیا تو استاد نے اسے اپنی مجلس سے دھکیل کر نکال دیا۔‘‘ (الحکم مورخہ ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ئ)
۹… ’’مریم عیسیٰ کی ماں نکاح سے پہلے اپنے خاوند یوسف نجار کے ساتھ میل ملاپ رکھتی تھی اور دونوں سیر کے لئے صحرا کو چلے جاتے تھے اور یہ بات اس زمانے میں معیوب نہ تھی۔ جیسے کہ آج کل ہم افغانی پہاڑی عورتوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ اپنے منسوب شدہ خاوندوں کے ساتھ سیر وتفریح کے لئے جاتی ہیں اور ان سے حاملہ بھی ہو جاتے ہیں۔ علیٰ ہذا القیاس مریم بھی یوسف نجار سے حاملہ ہو گئی تھی۔ جب قوم کے بزرگوں کو اس کے حمل کا حال معلوم ہوا تو ان کے احرار سے مریم نے یوسف نجار کے ساتھ نکاح پڑھوا لیا اور ان کا یہ حمل یوسف نجار ہی سے تھا۔‘‘
(ایام الصلح ص۷۲، خزائن ج۱۴ ص۳۰۰ حاشیہ ملخص)
۱۰… ’’عیسیٰ جو ردی اخلاق والے تھے۔ پاک دامن بھی نہیں تھے اور متکبر تھے۔ سچائی کے دشمن تھے وہ اس لائق بھی نہیں ہیں کہ ہم ان کو شریف کہیں۔ چہ جائیکہ ہم ان کو نبی مانیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳ حاشیہ ملخص)۱۱… ’’عیسیٰ کے عادات واخلاق میں جھوٹ اور فریب کاری تھی۔ اس لئے کہ اپنے ایک یہودی استاد سے توریت کی تعلیم حاصل کی اور بہت بے عقل اور بے سمجھ تھے۔ ان کی بے عقلی کی یہ دلیل ہے کہ ان کو استاد نے عمدہ تعلیم نہیں دی تھی۔ اس واسطے وہ علم وعمل میں بہت ضعیف اور مختل الدماغ تھے۔ اسی واسطے ان کے بھائی ان پر ہمیشہ غضبناک رہتے تھے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰ حاشیہ)
۱۲…
اینک منم کہ حسب بشارات آمدم
عیسیٰ کجا است تابنہد پابمنبرم