ہیں جن کے مرتبہ کو دنیا کا کوئی ولی اور قطب، غوث نہیں پاسکتے۔ مرزاقادیانی نے غبی کہا ہے۔ (اعجاز احمدی ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۱۲۷) اسی طرح دوسرے جلیل القدر صحابی حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ کو معمولی انسان کہا۔ (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳) حضورﷺ کے جگر گوشہ شہید کربلا کو کیا کہا ہے۔ وہ بھی کلیجہ پر پتھر لاد کر سن لو۔ تم نے اس کشتہ سے نجات چاہی کہ جونا امیدی سے مرگیا۔ پس تم کو خدا نے جو غیور ہے ہر اک مراد سے نوامید کیا وہ خدا جو ہلاک کرنے والا ہے اور بخدا اسے مجھ سے کچھ زیادت نہیں اور میرے پاس خدا کی گواہیاں ہیں۔ پس تم دیکھ لو اور میں خدا کا کشتہ ہوں۔ لیکن تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے۔ پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے۔ (اعجاز احمدی ص۸۲، خزائن ج۱۹ ص۱۹۴) دوسری جگہ کہتا ہے اور ’’مجھ میں تمہارے حسین میں بہت بڑا فرق ہے۔ کیونکہ مجھ کو تو ہر ایک وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے۔ مگر حسین پس تم دشت کربلا کو یاد کر لو۔ اب تک تم روتے ہو۔ پس سوچ لو۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)
مسلمانو! مرزاقادیانی یہ گالیاں کس کو دیتے ہیں۔ تم کو معلوم ہے حضرت حسین علیہ السلام کو، تمہارا حسین کہتے ہیں۔ اگر ان کے نانا جان کی تابعداری سے مرزاقادیانی کو نبوت ملتی تو حضرت حسینؓ کو وہ اپنا حسین کہتا۔ تمہارا حسین ہرگز ہرگز نہیں کہتا۔ مجنون کو تو لیلیٰ کی گلی کا کتا بھی پسند تھا اور مرزاقادیانی حضرت حسینؓ سے نفرت اور آنحضرتﷺ کی تابعداری، یہ ہاتھی کے دانت تھے جو یہ مولوی دھوکہ دینے کے لئے اکاش بیل کی طرح چلا رہے تھے۔ جس کی خود جڑ نہیں ہوتی۔ مگر دیکھنے کو عجیب وغریب طاقتور معلوم ہوتی ہے۔ اب حضرت فاطمہؓ کی توہین اور بے عزتی کو برداشت کر لو۔ (ایک غلطی کا ازالہ ص۹، خزائن ج۱۸ ص۲۱۳) پر مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ: ’’میں عین بیداری میں حضرت فاطمہ کی ران پر سر رکھ کر سورہا۔‘‘ اے اﷲ! تو اس فتنہ عظمیٰ سے نجات دے اس کو سننا بہت مشکل ہے۔ اچھا اور آگے چلو اب سرکار والاتبارﷺ کی توہین سن لو۔ ’’اس کے لئے چاند کے خسوف کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا اب کیا تو انکار کرے گا اور ان کے معجزات میں سے معجزانہ کلام بھی تھا اور اسی طرح مجھے وہ کلام دیاگیا جو سب پر غالب ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳)
مسلمانو! خدا کے لئے غور کرو کہ جب حضورﷺ کے لئے ایک چاند گہن تو تابعدار نبی کے لئے چاند اور سورج دونوں کا کیسے ہوگا۔ یہ تو کل کہتے تھے کہ مرزاقادیانی کو جو کچھ ملا حضور کی تابعداری سے ملا ہے۔ اس مقابلے پر غور کرو۔ اس کے لئے میرے لئے ابھی تم سن لو گے کہ مولوی سلیم بہت جگہ سے نظم ونثر نقل کر کے یہ ثابت کریں گے کہ مرزاقادیانی نے حضورﷺ کی بہت