پہلے مسلمان عیسائی ہوا کرتے تھے اور مرزاقادیانی کے آنے کے بعد پسماندہ قومیں عیسائی ہونے لگی ہیں۔ اس سے ہمارا کیا نقصان ہے۔ ہمیں عیسائیت کی یہ یلغار رک جائے اور یہ مقصد حضرت مرزاصاحب کی بعثت سے پورا ہوگیا ہے۔ الحمدﷲ!
آپ نے ایک نیا زائچہ بنا کر بھیجا ہے کہ آنے والے مسیح کے متعلق حدیثوں میں یہ یہ نشانیاں بیان کی گئی ہیں۔ مگر یہ نشانیاں مرزاقادیانی میں پائی نہیں جاتیں۔ ان میں سے ایک نشانی آپ نے یہ بھی تحریر کی ہے کہ آنے والا مسیح رسول کریمﷺ کے مقبرہ میں دفن ہوگا۔
ہمارا چیلنج ہے کہ آپ حدیث میں مقبرہ کا لفظ دکھائیں۔ ہم سامعین کو یقین دلاتے ہیں کہ یہ بڑا دھوکہ اور فریب ہے۔ حدیث میں مقبرہ کا لفظ ہر گز نہیں ہے۔ مزید برآں جہاں آنحضرتﷺ دفن ہوئے ہیں۔ وہ آپ کی زوجہ محترمہ ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کا حجرہ ہے اور حضرت عائشہؓ نے رسول اﷲﷺ کی وفات سے پہلے ایک خواب دیکھا تھا۔ جو ’’ثلاثۃ اقمار‘‘ کے نام سے مشہور ہے کہ میرے حجرہ میں تین چاند گرے ہیں۔ جب حضرت رسول کریمﷺ کی وفات ہوئی اور آپ اسی حجرے میں دفن کئے گئے تو رسول کریمﷺ کے پہلے خلیفہ حضرت صدیق اکبرؓ نے اپنی بیٹی حضرت عائشہؓ سے فرمایا: ’’ہذا احد اقمارک وھو خیرھا‘‘ (مؤطا امام مالک) یہ تیرے تین چاندوں میں سے پہلا چاند ہے اور یہ بہترین ہے۔
آپ نے حضرت مرزاصاحب کا الہام ’’کأن اﷲ نزل من السمائ‘‘ پیش کر کے کہا ہے کہ مرزاقادیانی نے اپنے بیٹے کو خدا بنادیا۔ حالانکہ حضور نے جہاں یہ الہام درج کیا ہے وہاں یہ بھی لکھا ہے: ’’یظہر بظہور لاجلال رب العالمین‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۸)
یعنی اس کے آنے سے خد اکا جلال ظاہر ہوگا۔
آپ نے ’’رسول امین‘‘ کے سورۃ الشعراء کے حوالے پوچھے ہیں کہ قرآن کے حوالے دیجئے۔ حضرت نوح علیہ السلام کے لئے سورۂ شعراء رکوع۶ حضرت ہود علیہ السلام کے رکوع۷، صالح علیہ السلام کے لئے رکوع۸، لوط علیہ السلام کے لئے رکوع۹، اور شعیب علیہ السلام کے رکوع۱۰ دیکھئے۔
ہم نے جس قدر کتابیں پیش کی ہیں۔ وہ سب شرائط کے مطابق ہیں اور بزرگان سلف کی کتابیں ہیں اور ازروئے شرائط ہمیں اقوال بزرگان پیش کرنے کا حق ہے۔
کیا آپ نواب صدیق حسن خاں صاحب کو یا شرح عقائد نسفی کے مصنف کو بزرگ نہیں مانتے؟ آپ نے اپنے تئیں شیر اڑیسہ کہا تھا۔ اپنے منہ میاں مٹھو کا محاورہ سنا تو تھا۔ مگر تجربہ