جی کو اﷲتعالیٰ کے نبی اور رسول قرار دیا ہے۔
۱۷… اﷲ کے سچے ماموروں کی ایک بڑی علامت یہ ہوتی ہے کہ ان کی دعاؤں کو قبولیت کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔ اس سلسلہ میں بھی بانی سلسلہ احمدیہ کا شاندار نمونہ ہمارے سامنے ہے۔ لیکن ہم مثال کے طور پر صرف ایک حوالہ پیش کرتے ہیں۔ جو خاص یادگیر سے تعلق رکھتا ہے۔ یعنی مرحوم عبدالکریم سخنہ یادگیری اپنے بچپن میں بسلسلۂ تعلیم قادیان میں مقیم تھے کہ ان کو سگ دیوانہ نے کاٹ لیا۔ ان کے کتبے کے لئے جو عبارت ہمارے مرکز نے تجویز کی ہے وہ حسب ذیل ہے۔
’’حضرت مولوی عبدالکریم شحنہ صاحب ولد عبدالرحمن صاحب سکنہ یادگیر محلہ آثار شریف حیدرآباد۔ بزمانہ طالب علمی بمقام قادیان آپ کو باؤلے کتے نے کاٹ لیا۔ علاج سے بظاہر اچھے ہوگئے۔ مگر دوبارہ سگ دیوانگی کے آثار بشدت ظاہر ہوگئے۔ ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دیا۔ حضرت مسیح الزمان نے ان کی غربت اور بے وطنی پر رحم کھا کر دعا فرمائی۔ جس کے نتیجے میں ان کو اﷲتعالیٰ نے شفائے کامل بخشی اور اس کے بعد ۲۸سال تک زندہ رہے۔ بہت نیک سیرت، منکسر المزاج، سادہ طبع اور تنہائی پسند تھے۔ کثیر اولاد یادگار چھوڑی۔‘‘
حضرات! اب ہم اپنے مدمقابل کے پیش کردہ سوالات کا جواب دیتے ہیں۔ آپ نے پھر اسے دہرایا ہے کہ مرزاصاحب نے لکھا ہے کہ میری تحریرات میں لفظ نبی کو کاٹا ہوا سمجھو۔ ہم کل اس کا جواب دے چکے ہیں کہ اس طرح تو صلح حدیبیہ کے موقع پر آنحضرتﷺ نے بھی کافروں کے اصرار پر اپنے نام سے رسول اﷲ کے الفاظ کاٹ دئیے تھے تو کیا آپ کا خیال یہ ہے کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر حضورﷺ نے اپنے دعوئے نبوت سے توبہ کر لی تھی؟ نعوذ باﷲ من ذالک! (بخاری ج۲ ص۷۰ مصری)
ہمارے مدمقابل نے عبداﷲ تیماپوری وغیرہ کو مدعی نبوت کے خطاب سے یاد کیا ہے۔ بہت اچھا کیا۔ اسی سے حق پسند لوگ خود ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سچے اور جھوٹے میں کیا فرق ہوتا ہے۔ جماعت احمدیہ کے قیام پر تقریباً اسی سال گزر رہے ہیں اور آپ حضرات ابتداہی سے پنجے جھاڑ کر ہمارے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ آپ عبداﷲ تیماپوری کی مخالفت کیوں نہیں کرتے؟ اصل بات یہ ہے کہ جہاں گل وگلزار پیدا ہوتے ہیں وہاں کئی قسم کی مکروہ جڑی بوٹیاں بھی پیدا ہو جاتی ہیں۔
آپ نے کہا ہے کہ مرزاصاحب دعویٰ نبوت کے بعد صرف چھ سال زندہ رہے۔ حالانکہ ہم نے جو آیت پیش کی ہے۔ اس میں دعویٰ نبوت نہیں بلکہ دعویٰ الہام کا ذکر ہے۔ جس کی