۱۱… اﷲتعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ’’لا یمسہ الا المطہرون (واقعہ)‘‘ کہ قرآن مجید کے حقائق ومعارف پاک لوگوں کے سوا دوسروں پر نہیں کھولے جاتے۔ سو اگر اس باب میں حضرت مرزاصاحب تمام مولویوں پر غالب آگئے ہوں تو یہ آپ کی سچائی کی بہت بڑی دلیل ہے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’خداتعالیٰ کے تائیدی نشانوں میں سے ایک یہ نشان بھی مجھے دیاگیا ہے کہ میں فصیح بلیغ عربی میں قرآن شریف کی کسی سورۃ کی تفسیر لکھ سکتا ہوں اور مجھے خداتعالیٰ کی طرف سے علم دیاگیا ہے کہ میرے مقابل اور بالمواجہ بیٹھ کر کوئی دوسرا شخص خواہ وہ مولوی ہو یا کوئی فقیر گدی نشین ایسی تفسیر ہر گز نہیں لکھ سکے گا۔‘‘ (نزول المسیح ص۵۳ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۴۳۱ حاشیہ)
پھر فرمایا: ’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اگر کوئی مولوی اس ملک کے تمام مولویوں میں سے معارف قرآنی میں مجھ سے مقابلہ کرنا چاہے اور کسی سورۃ کی ایک تفسیر میں لکھوں اور ایک کوئی اور مخالف لکھے تو وہ نہایت ذلیل ہوگا اور مقابلہ نہیں کر سکے گا اور یہی وجہ ہے کہ باوجود اصرار کے مولویوں نے اس طرف رخ نہیں کیا۔ پس یہ ایک عظیم الشان نشان ہے۔ مگر ان کے لئے جو انصاف اور ایمان رکھتے ہیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۲۰، خزائن ج۱۱ ص۳۰۴ ملخص)
۱۲… قرآن مجید نے فرمایا: ’’واٰخرین منہم لما یلحقوا بہم (جمعہ)‘‘ بخاری کتاب التفسیر ج۳ میں اس آیت قرآنی کی تشریح میں یہ بیان ہوا ہے کہ حضرت رسول کریمﷺ نے صحابہؓ سے فرمایا کہ آخری زمانے میں جب کہ ایمان دنیا سے اٹھ جائے گا اور آسمان پر چلا جائے گا تو ایک فارسی الاصل اس ایمان کو پھر دنیا میں قائم کرے گا۔
اس کے مطابق ہمارا دعویٰ ہے کہ بانی سلسلہ احمدیہ حضرت مسیح موعود اس زمانے میں آسمان پر گئے ہوئے ایمان کو پھر دنیا میں قائم کرنے کے لئے آئے ہیں اور یہ خدا کا فضل ہے کہ آپ نے حصار اسلام کی ایسی حفاظت کا سامان کر دیا ہے کہ اب دنیا کا کوئی حملہ آور اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
۱۳… حضرت رسول کریمﷺ نے فرمایا کہ مسیح ومہدی کے ظہور کی نشانیاں بارھویں صدی کے گزرنے پر ظاہر ہوںگی۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے: ’’الآیات بعد المأتین‘‘
(مشکوٰۃ مجتبائی ص۴۷۱)
حضرت امام ملا علی قاری فرماتے ہیں: ’’ویحتمل ان یکون الامام فی المأتین بعد الالف وھو وقت ظہور المہدی‘‘ کہ بارہ سو سال کے بعد مہدی کا ظہور ہوگا۔
(مشکوٰۃ ص۴۷۱ حاشیہ)