ناصر الدین، فاتح الدین، ہذایوم مبارک۔ (تذکرہ ص۶۲۴تا۶۲۷، طبع سوم)
مگر اتنے زور شور کے دعوے کے بعد منظور محمد کا لڑکا ہوا؟ یا لڑکی ہوئی۔ محمدی بیگم لڑکے کی ماں کا کیا ہوا؟ زندہ رہی یا مردہ؟ پھر اس لڑکی کا کیا ہوا۔ افسوس کہ مرزاقادیانی کی اتنی زوردار پیش گوئی اس طرح ختم ہوگئی اور ایک پیش گوئی سن لو۔
۵… قادیان میں طاعون نہیں آئے گا۔ اس لئے کہ نبی کامقام ہے۔ دارالامن ہے۔ (دافع البلاء ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۲۶) ’’ستربرس بھی طاعون رہے۔ قادیان محفوظ رہے گا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۴، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰) کیا ہوا کیا قادیان میں طاعون نہیں آیا اور زوروں سے آیا۔ خود مرزاقادیانی نے اپنے گھر کو کشتی نوح بتایا تھا۔ چندہ کی اپیل کی تھی۔ اس کشتی نوح کے اندر بھی طاعون آیا۔ حتیٰ کہ مرزاقادیانی جس کھاٹ پر تشریف فرما ہیں اس پر بھی طاعون، ہمت ہے تو حوالہ مانگو۔ قدرت خدا کا تماشا دیکھو۔
طاعون سے عام لوگ مرے یا کچھ خاص بھی مرے؟ مرزاقادیانی کے ماننے سے طاعون آیا تھا یا نہ ماننے سے۔ جب نہ ماننے سے آیا تھا تو پھر مرزاقادیانی نے ڈھائی ہزار روپے خرچ کر کے دوا تریاق الٰہی کیوں بنائی۔ (ایام الصلح ص۶، خزائن ج۱۴ ص۲۳۴) اس دوا کو کون کھائیں گے ماننے والے یا نہ ماننے والے۔ سوچ کر جواب دو بڑا کٹھن مرحلہ ہے۔
مرزاقادیانی کے ایک مرید ڈاکٹر عبدالحکیم تھے۔ یہ اصحاب بدر میں سے ہیں۔ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۱، خزائن ج۱۱ ص۳۲۵) مرزاقادیانی نے ان کی بہت تعریف کی ہے۔ (ازالہ اوہام ص۴۳۰، خزائن ج۳ ص۵۳۷) یہ مرزاقادیانی کے آئے دن کے نئے نئے دعوؤں سے تنگ آکر مرزاقادیانی کے خلاف ایک کتاب لکھی۔ ’’کانا دجال‘‘ اس میں مرزاقادیانی کی موت کی پیش گوئی کرتا ہے۔ آسانی کے لئے نقشہ دیتا ہوں۔ تاکہ آسانی سے سمجھ لو۔
عبدالحکیم کے جواب میں مرزاقادیانی کی وحی رب فرّق بین صادق وکاذب۔
عبدالحکیم کا الہام ۱۲؍جولائی ۱۹۰۶ء مرزامسرف کذاب ہے تین سال زندہ رہے گا۔
اس کے جواب میں مرزاقادیانی مورخہ ۵؍نومبر ۱۹۰۷ء میں تیری عمر کو بھی بڑھا دوں گا۔ (تذکرہ ص۷۳۸)
یکم جولائی ۱۹۰۷ء مرزا کی میعاد موت سے دس ماہ گیارہ دن اور کم کیا۔
مرزاقادیانی نے جواب دیا۔ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ خدا اس کو (عبدالحکیم) کو ہلاک کرے گا۔
۱۶؍فروری ۱۹۰۸ء مرزا ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک ہلاک ہو جائے گا۔