پر نمبر(۳) جزویہ ہے احمد بیگ تاروز شادی دختر کلاں فوت نہ ہو۔ غرضیکہ بے شمار جگہ بڑی طاقت سے صرف اسی ایک پیش گوئی کو مسلمانوں کے لئے بہت ہی عظیم الشان نشان اور معیار صدق وکذب قرار دیا ہے۔ مگر آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ پیش گوئی برائے نام بھی پوری نہ ہوئی۔ بلکہ چھ کے چھ جزو میں سے ایک بھی پورا نہ ہوا۔ آپ شاید نوٹ بک دیکھ کر فوراً یہ جواب دے دیں کہ احمد بیگ معیاد کے اندر مر گیا۔ گھر والے ڈر گئے تو بی تو بی شرط تھی۔ اس لئے یونس علیہ السلام کی پیش گوئی کی طرح یہ معاملہ ٹل گیا۔ مگر دوست آپ کے احمدیہ نوٹ بک نے یہاں صریح دھوکا دیا ہے۔ احمد بیگ کی موت کو مرزاقادیانی اس وقت تک موقوف کرتے ہیں جب تک کہ وہ اپنی لڑکی کی شادی مرزاقادیانی سے نہیں کر دیتا۔ غور سے (شہادت القرآن ص۸۰، خزائن ج۶ ص۳۷۶) کو دیکھو۔ لہٰذا اگر احمد بیگ میعاد کے اندر مرگیا تو یہ تو مرزاقادیانی کا ایک ساتواں کمال ہوا۔ یعنی پہلے کی چھ جزو ابھی پورے تو کیا ہوتے کہ ایک ساتواں جھوٹ ثابت ہوگیا۔ مرزاقادیانی جس کو اپنی شادی تک بچانا چاہتے تھے وہ چل بسا۔۲… ’’میں مکہ میں مروں گا یا مدینہ میں۔‘‘ (تذکرہ ص۵۹۱)
تم بتاؤ مرزاقادیانی کہاں مرے؟ لہٰذا یہ پیش گوئی بھی غلط۔
۳… ’’مولوی محمد حسین بٹالوی ایمان لائیں گے۔‘‘ (حجتہ الاسلام ص۱۹، خزائن ج۶ ص۵۹)
افسوس کہ مرزاقادیانی کی یہ آرزو بھی پوری نہ ہوسکی۔ وہ اﷲ کے شیر اسلام پر قائم رہتے ہوئے اﷲ تعالیٰ کے ہاں چل دئیے۔
۴… چوتھی پیش گوئی میاں منظور محمد کے یہاں لڑکے کی ہے۔ بڑی زور دار ہے۔ سنئے۔ ’’الہام الٰہی سے معلوم ہوا کہ میاں منظور محمد کے یہاں محمدی بیگم کا ایک لڑکا پیدا ہوگا۔‘‘
(تذکرہ ص۶۲۲، طبع سوم)
’’لڑکا ضرور ہوگا۔ بعد میں ہوگا مگر ضرور ہوگا۔ کیونکہ وہ خدا کا نشان ہے۔ دی ورڈ اینڈ ٹو گرلز۔ دو لڑکیاں پہلے سے موجود ہیں اب ورڈ آئے گا۔‘‘ (تذکرہ ص۶۲۲، طبع سوم)
لڑکے کے نام سن لیجئے۔ شاید آپ کو کچھ جواب سمجھ میں آجائے۔ کہہ دیجئے کہ اس لڑکے سے مراد خلیفہ محمود صاحب اور اس کی ماں سے مراد خلیفہ صاحب کی والدہ۔ دوست اگر اس قسم کی تاویل سے مرزاقادیانی کی پیش گوئی اور نبوت ثابت ہوتی تو پھر ہمارے تیمارپوری تو علاقائی نبی تھے۔ ان کو چھوڑ کر یادگیر والوں کو پنجاب تک جانے کی ضرورت نہیں۔ وطن پرستی ایمان کی نشانی ہے۔ ہاں تو لڑکے کا نام سن لو کلمتہ العزیز، کلمتہ اﷲ خان، ورڈ، بشیر الدولہ، شادی خاں، عالم کباب،