ہے کہ دنیا میں تلاش کر کے ایسی نظیر پیش کریں۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۱۸)
شرح عقائد نسفی میں جو اہل سنت والجماعت کے عقائد کی کتاب ہے لکھا ہے: ’’فان العقل یجزم بامتناع اجماع ہذہ الا مور فی غیر الانبیاء فی حق من یعلم انہ یفتری علیہ ثم یمہلہ ثلاثا وعشرین سنۃ‘‘ (شرح عقائد نسفی ص۱۰۰)
کہ عقل اس بات کو ناممکن قرار دیتی ہے کہ یہ باتیں ایک غیرنبی میں جمع ہو جائیں اور وہ خداتعالیٰ پر افتراء کرتا ہو۔ پھر اس کو تیئس سال کی مہلت مل جائے۔
اسی طرح مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری لکھتے ہیں: ’’نظام عالم میں جہاں اور قوانین خداوندی ہیں۔ یہ بھی ہے کہ کاذب مدعی نبوت کی ترقی نہیں ہوا کرتی بلکہ وہ جان سے مارا جاتا ہے۔‘‘ (مقدمہ تفسیر ثنائی ص۱۷)
نیز لکھا ہے: ’’واقعات گزشتہ سے بھی اس امر کا ثبوت پہنچتا ہے کہ خدا نے کبھی جھوٹے نبی کو سر سبزی نہیں دکھائی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں باوجود غیرمتناہی مذاہب ہونے کے جھوٹے نبی کی امت کا ثبوت مخالف بھی نہیں بتلا سکتے۔ مسیلمہ کذاب اور عبید اﷲ عنسی نے دعویٰ نبوت کے کئے اور کیسے کیسے خدا پر جھوٹ باندھے۔ لیکن آخر کار خدا کے زبردست قانون کے نیچے آکر کچلے گئے… تھوڑے دنوں میں بہت کچھ ترقی کر چکے تھے مگر تابکئے۔‘‘ (مقدمہ تفسیر ثنائی ص۱۷)
۳… ’’ام یقولون افترئہ قل فاتوا بعشر سور مثلہ مفتریٰت (ھود)‘‘
یعنی سچا مدعی اگر معجزانہ کلام پیش کرے اور لوگ اس کی مثل بنانے سے عاجز رہ جائیں تو ان کا یہ عجز مدعی کی سچائی کی دلیل ہوگا۔ چنانچہ قرآن مجید نے اپنی سچائی کے لئے بڑے زور کے ساتھ اس دلیل کو پیش کیا ہے۔ حضرت بانی ٔ سلسلہ احمدیہ نے بھی اپنی مختلف کتابوں میںتمام علماء کو مقابلہ کا چیلنج دیا۔ مگر کوئی مقابلہ نہ کر سکا۔ حضرت مرزاصاحب نے فرمایا تھا: ’’خدا تعالیٰ ان کے قلموں کو توڑ دے گا اور ان کے دلوں کو غبی کر دے گا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۷) آپ نے اعجاز احمدی کا مقابلہ کرنے والوں کے لئے دس ہزار روپیہ اور اعجاز المسیح کا مقابلہ کرنے والوں کے لئے پانچ سو روپیہ انعام بھی قرار کیا تھا۔
۴… اﷲتعالیٰ نے فرمایا: ’’یایہا الذین ہادوا ان زعمتم (جمعہ)‘‘
اس آیت کا مفاد یہ ہے کہ جھوٹا آدمی اپنے لئے کبھی بددعا نہیں کر سکتا۔ حضرت مسیح موعود نے فرمایا ہے:
اے قدیر وخالق ارض وسما
اے رحیم ومہربان ورہنما