السلام جیسے عظیم الشان نبیوں نے بھی قوم کے سامنے اپنے تئیں رسول امین کہہ کر پیش کیا۔ جیسا کہ قرآن مجید میں صاف لکھا ہوا موجود ہے۔ (ملاحظہ ہو سورۃ الشعرائ)
پس یہ نہایت ہی شاندار کسوٹی ہے کسی مدعی کی سچائی کو پرکھنے کی۔ ہمارا یہ مطلب نہیں ہے کہ بعد دعویٰ مدعی میں کوئی عیب پیدا ہو جاتا ہے۔ بلکہ یہ بتانا مقصود ہے کہ بعد دعوے کچھ دوست ہو جاتے ہیں اور کچھ دشمن۔ اس لئے دونوں کی گواہی اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ اس لئے قرآن مجید نے صرف قبل از دعویٰ زندگی کو ہی معیار صداقت کے طور پر پیش کیا ہے۔ ورنہ ہمارا تو ایمان ہے کہ اگر پہلی زندگی نور ہوتی ہے تو دوسری نور اعلیٰ نور ہوتی ہے۔ مشہور مقولہ ہے ؎
در جوانی توبہ کردن شیوۂ پیغمبری است
قرآن مجید نے اسی دلیل کو ایک اور رنگ میں بھی پیش کیا ہے۔ فرمایا: ’’یعرفونہ کما یعرفون ابناء ہم (البقرہ)‘‘ یعنی اگر لوگ چاہیں تو ہمارے رسول اﷲﷺ کی سچائی کو اسی طرح پہچان سکتے ہیں۔ جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اولاد کی جائز ولادت پر بجز اس کے کوئی گواہی نہیں ہوتی کہ اس کی ماں کی پہلی زندگی کو باعصمت زندگی سمجھا جائے۔ تو اگر ایک عورت بچہ جننے سے قبل اپنی پاک زندگی کی وجہ سے عصمت مآب اور عفیفہ مانی جاسکتی ہے تو کیا وجہ ہے کہ ایک مدعی نبوت کی قبل از دعویٰ چالیس سالہ پاک زندگی اس کے دعوے کی صداقت پر دلیل نہ مانی جائے۔۲… قرآن مجید نے فرمایا ہے: ’’ولو تقول علینا بعض الا قاویل لاخذنا منہ بالیمین ثم لقطعنا منہ الوتین (الحاقۃ)‘‘
کہ اگر آنحضرتﷺ جھوٹا الہام بنالیتے تو اﷲتعالیٰ آپ کو پکڑ لیتا اور آپ کی رگ جان کاٹ دیتا۔ علمائے اسلام ہمیشہ اس آیت سے یہ استدلال کرتے چلے آئے ہیں کہ جھوٹا الہام بنانا ایسی جعلسازی ہے۔ جسے اﷲتعالیٰ معاف نہیں کرتا اور اگر کوئی ایسا شخص دنیا میں پایا جائے جو الہام کا دعویٰ کرتا ہو اور وہ اپنے اس دعویٰ میں جھوٹا ہو تو دعویٰ الہام کے بعد آنحضرتﷺ کی طرح تیئس سال کی مہلت نہیں پاسکتا۔ چنانچہ حضرت مرزاصاحب نے فرمایا ہے: ’’اگر یہ بات صحیح ہے کہ کوئی شخص نبی یا رسول اور مامور من اﷲ ہونے کا دعویٰ کر کے اور کھلے کھلے طور پر خدا کے نام پر کلمات لوگوں کو سنا کر پھر باوجود مفتری ہونے کے برابر تیئس برس تک جو زمانہ وحی آنحضرتﷺ ہے۔ زندہ رہا ہے تو میں ایسی نظیر پیش کر نے والے کو بعد اس کے جو مجھے میرے نبوت کے موافق یا قرآن کے ثبوت کے موافق ثبوت دے دے پانچ سو روپیہ نقد دوں گا۔ پندرہ روز تک ان کو مہلت