خداتعالیٰ نے الہام کے ذریعے مجھے خبر دی کہ تو اس صدی کا مجدد ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۶۸، خزائن ج۱۳ ص۲۰۱) نیز فرمایا: ’’میں مسیح موعود ہوں اور وہی ہوں جس کا نام سرور انبیاﷺ نے نبی اﷲ رکھا ہے۔‘‘ (نزول المسیح ص۴۸، خزائن ج۱۸ ص۴۲۷)
اور پھر آپ نے اپنی تمام تر توجہ مدافعت اسلام کی طرف پھیردی اور مخالفین اسلام کا ایسا تعاقب کیا کہ ان کو چھوڑتے ہی بنی، آپﷺ کو خدمت اسلام کا کتنا درد تھا اور آئے دن اسلام اور حضرت بانی ٔ اسلامﷺ پر ہونے والے حملوں سے آپ کس قدر دکھی تھے۔ اس کے لئے آپ کی مندرجہ ذیل تحریر قابل غور ہے۔ آپ نے عیسائی پادریوں کی دل آزار کاروائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’ان لوگوں نے ہمارے رسول اﷲﷺ کے خلاف بے شمار بہتان گھڑے ہیں اور اپنے اس دجل کے ذریعے ایک خلق کثیر کو گمراہ کر کے رکھ دیا ہے۔ میرے دل کو کسی چیز نے کبھی اتنا دکھ نہیں پہنچایا جتنا کہ ان لوگوں کے اس ہنسی ٹھٹھا نے پہنچایا۔ جو وہ ہمارے رسول پاکﷺ کی شان میں کرتے رہتے ہیں۔ ان کے دل آزار طعن وتشنیع نے جو وہ حضرت خیر البشرﷺ کی ذات والاصفات کے خلاف کرتے ہیں۔ میرے دل کو سخت زخمی کر رکھا ہے۔ خدا کی قسم اگر میری ساری اولاد اور اولاد کی اولاد اور میرے سارے دوست اور میرے سارے معاون ومددگار میری آنکھوں کے سامنے قتل کر دئیے جائیں اور خود میرے اپنے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دئیے جائیں اور میری آنکھ کی پتلی نکال پھینکی جائے اور میں اپنی تمام مرادوں سے محروم کر دیا جاؤں اور اپنی تمام خوشیوں اور آسائشوں کو کھو بیٹھوں تو ان ساری باتوں کے مقابل پر بھی میرے لئے یہ صدمہ بھاری ہے کہ رسول اکرمﷺ پر ایسے ناپاک حملے کئے جائیں۔ پس اے میرے آسمانی آقا! تو ہم پر اپنی رحمت اور نصرت کی نظر فرما اور ہمیں اس ابتلائے عظیم سے نجات بخش۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۱۵)
حضرات! آپ نے سن لیا ہے کہ حضرت بانی ٔ سلسلہ احمدیہ مسیح موعود کا دعویٰ کیا تھا اور یہ بھی کہ آپؐ کون سا مقدس مشن لے کر کھڑے ہوئے تھے۔ اب یہ آپ کا کام ہے کہ احمدیت کی تقریباً اسی سالہ تاریخ پر نظر ڈال کر عدل وانصاف سے کام لیں اور اندازہ لگائیں کہ اﷲتعالیٰ نے جماعت احمدیہ اور اس کے بانی ٔ کو کتنی شاندار کامیابی عطا فرمائی ہے۔
اب ہم ذیل میں قرآن مجید اور احادیث نبویہ کی روشنی میں مرزاقادیانی کی صداقت کے دلائل پیش کرتے ہیں: