دستخط دستخط
احقر محمد عبدالسلام سلیم ہزاروی حبیب اﷲ خاں
مدرس ٹریننگ کالج میسور مورخہ ۱۰؍مئی ۱۹۳۵ء
یہ تحریر جناب محمد اکبر ومحمد شاہ علی شاہ وسید دستگیر شاہ حسینی بادشاہ قادری کی موجودگی میں ہوئی۔ ہم اس بات کو عام مسلمانوں کی آگاہی کے لئے ضروری سمجھتے ہیں کہ مشتے نمونہ از خروارے عقائد اس فرقہ باطلہ قادیانیہ کے لکھ دیں۔ الحاج مولانا مولوی محمد عبدالسلام سلیم ہزاروی نے اس قسم کے عقائد لکھ کر اخبار ’’مصر الفتح‘‘ کو بھیجے تھے اور استفتاء کے طور پر تمام دنیا کے علماء کو مخاطب کیا تھا کہ ایسے عقائد رکھنے والا فرقہ مسلمان ہے یا کافر اور ایسے لوگوں کے ساتھ معاملہ اور علیک سلیک اور مناکحہ وغیرہ جائز ہے یا نہیں؟ چنانچہ مولانا کا یہ عربی استفتاء عربستان کے تریسٹھ(۶۳) اخباروں میں شائع ہوا۔ علاوہ ازیں بہت سے انگریزی اخبارات میں بھی اس کا ترجمہ شائع ہوا۔ مزید برآں جاوا اور ہندوستان کے اکثر اخباروں میں بھی۔ مثلاً زمیندار اور خلافت اور الجمعیۃ وغیرہ وغیرہ میں اس کا ترجمہ ۱۹۳۲،۱۹۳۳ء میں شائع ہوا۔ محمدی بیگم کے آسمانی نکاح کی کیفیت اور دیگر مضامین بھی مولانا کے عربی اخبار میں شائع ہوئے۔ چنانچہ ان مضامین نے مصر اور عراق اور عرب اور حجاز اور جاوا وغیرہ میں بہت ہل چل ڈال دی۔ چنانچہ جاوا کے مسلمانوں نے اس استفتاء کو مستقل طور پر کتابی صورت میں معہ ترجمہ شائع کیا اور مصر میں احمدی جماعت کے رئیس سید استاد احمد افندی احمدی اسماعیل اور سیکرٹری شیخ عبدالحمید افندی اور دیگر بہت لوگ مسلمان ہوگئے اور کیفیت کے متعلق تمام عربی اخبار ہمارے پاس موجود ہیں۔
مذاہب اربعہ وغیرہ کے جملہ علماء نے متفقہ طور پر قادیانیوں اور احمدی پارٹی لاہوری کے متعلق کفر کا فتویٰ دیا ہے۔ کیونکہ ایسے اقوال والا شخص جیسے نبی نہیں ہوسکتا ویسے ہی مجدد اور مصلح بھی نہیں ہوسکتا۔ پھر لاہوری پارٹی کا غلام احمد کو مجدد ماننا چہ معنی دارد۔
علمائے مذہب نے صاف صاف لکھ دیا ہے کہ غلام احمد قادیانی کو اچھا آدمی کہنا بھی مسلمان کی شان سے بہت دور ہے اور اس کے کفر میں تردد اور شک کرنے والا بھی مسلمان نہیں رہ سکتا۔ آئندہ ہم ان علمائوں کے فتوؤں کو شائع کریں گے اب ہم قادیانیوں کے عقائد لکھتے ہیں۔ تاکہ مسلمانوں پر ان کی حقیقت پوری واضح ہو جائے۔