شروع کر دیتے ہیں۔ چنانچہ آپ لکھتے ہیں کہ خاتم المحدثین، خاتم الشعراء اور خاتم الفقہاء وغیرہ کے بعد محدث، شاعر اور فقیہہ اس لئے ہوسکتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے ان چیزوں کو بند نہیں کیا۔ مگر نبوت کو بند کر دیا ہے۔
یہی تو سوال ہے کہ ہر جگہ آپ خاتم کے معنی سب سے اعلیٰ کرتے ہیں۔ لیکن جب خاتم النبیین کے معنوں کا وقت آتا ہے تو آپ پٹری سے اکھڑ جاتے ہیں۔ آپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ جب کلمہ ختم، دین ختم اور قرآن ختم، تو نبی کیسا؟ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ کلمہ لانے والا، دین لانے والا اور کتاب لانے والا نبی اب کوئی نہیں آئے گا۔ اس قسم کی نبوت کا سلسلہ حضرت محمد رسول اﷲﷺ نے ہمیشہ کے لئے بند کر دیا۔ اب نہ کوئی نیا کلمہ ہوگا نہ نیا دین اور نہ نئی کتاب۔ البتہ آپ کی غلامی میں نبوت کا دروازہ کھلا ہے اور یہی چیز ہمارے مدمقابل کوناگوار گزرتی ہے۔ ورنہ وہ محمد رسول اﷲﷺ کے سر سے تاج رسالت اتار کر ابن مریم کے سر پر رکھنے کو تو ہمہ تن تیار ہیں۔ آپ نے لکھا ہے کہ رسول اﷲﷺ سراج منیر ہیں۔ گویا سورج ہیں تو اس سورج کے باوجود کوئی پہلا نبی کیسے آسکتا ہے؟ جو جواب آپ کا ہوگا وہی ہمارا ہوگا۔
آپ نے مشکوٰۃ کو خلاف شرائط قرار دیا ہے۔ کاش! آپ نے شرائط کا مطالعہ کیا ہوتا۔ وہاں تو خاص طور پر مشکوٰۃ کو پیش کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ آپ نے تجرید بخاری کو بھی خلاف شرائط کہا ہے۔ حالانکہ یہ تو بخاری کا حوالہ ہے۔ ضرورت ہو تو (بخاری ج۳ ص۱۲۵) پڑھ لیجئے۔ تجرید بخاری کا حوالہ تو آپ کی سہولت کے لئے دیاگیا تھا۔ مجمع البحار، فتوحات مکیہ اور موضوعات کبیر کا پیش کرنا عین شرائط کے مطابق ہے۔ کیونکہ شرائط میں لکھا ہے کہ اقوال بزرگان پیش کرسکتے ہیں تو اب اگر ان بزرگوں کے اقوال پیش کر سکتے ہیں تو اب اگر ان بزرگوں کے اقوال پیش کرنے کے لئے ان کی کتابیں پیش نہیں کی جائیں گی تو کیا ہوائی حوالے آپ کو مطلوب ہیں۔
آپ نے لکھا ہے کہ: ’’اہدنا الصراط المستقیم‘‘ کی دعا تو عورتیں وغیرہ بھی پڑھتی ہیں تو اگر یہ دعا قبول ہوگی تو کیا عورتیں بھی نبی بن جائیں گی؟ ہمیں اس عقل ودانش پر حیرت آتی ہے۔ کیا آپ اتنا بھی نہیں جانتے کہ شادی شدہ جوڑا اولاد کے لئے دعاکرتا ہے اور آپ نے بھی بارہا اﷲتعالیٰ سے اپنے لئے دعا مانگی ہوگی کہ اے خدا مجھے بچہ دے تو کیا آپ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کی بیوی کے بجائے خود آپ کے پیٹ سے بچہ پیدا ہو جائے؟
بات یہ ہے کہ دعا کی قبولیت وہیں ظاہر ہوتی ہے جو اس کا مورد اور محل ہو۔ آپ نے