ہماری پیش کردہ آیت ’’میثاق النبیین‘‘ کا کوئی جواب نہیں دیا۔ صرف یہ کہہ دیا کہ یہ رسول کریمﷺ کے لئے ہے۔ اس کے ساتھ ہم نے جو سورہ احزاب رکوع اوّل کی آیت پیش کی تھی کہ یہی نبیوں والا وعدہ اﷲ تعالیٰ نے رسول کریمﷺ سے بھی لیا تھا۔ اگر آپ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں تھا تو آپؐ سے یہ وعدہ کیوں لیاگیا تھا؟ اپ نے اس کا بھی کوئی جواب نہیں دیا۔
اسی طرح ہمارے پیش کردہ دوسرے (۲۹) دلائل کا قرضہ آپ کے ذمہ جوں کا توں باقی ہے۔ ہماری پیش کردہ آیت ’’یا ایہا الرسول کلوا من الطیبات (مؤمنون)‘‘ میں آپ کو کھانا تو نظر آگیا۔ مگر ’’رسل‘‘ کا لفظ نظر نہیں آیا جو جمع کا صیغہ ہے۔ قرآن کریم محمد رسول اﷲﷺ کے مبعوث ہونے کے بعد فرماتا ہے۔ اے رسولو! پاک چیزیں کھاؤ۔ یہ کن رسولوں سے کہاگیا ہے؟ ظاہر ہے کہ قیامت تک آنے والے تمام رسولوں کو یہ حکم دیاگیا ہے۔ ورنہ یہ حکم بے محل ٹھہرتا ہے۔
قیصر اور کسریٰ کا خاندان ختم ہوجانے کے بعد نہ کوئی قیصر ہوا نہ کسریٰ۔ یہ آپ نے دافع الوقتی سے کام لیا ہے۔ حضرت رسول اﷲﷺ نے جس قیصر اور کسریٰ کے بارے میں کہا تھا کہ ان کے مرنے کے بعد کوئی قیصر اور کسریٰ نہیں ہوگا۔ ان کے بعد کئی قیصر اور کسریٰ ہوئے۔ لہٰذا حدیث کے معنی یہ ہوئے کہ ان کی شان کے قیصر اور کسریٰ نہیں ہوں گے۔ ’’لا نبی بعدی‘‘ کے معنی بھی یہ ہوں گے کہ حضرت محمد رسول اﷲﷺ کے بعد آپ کی شان کا کوئی نبی نہ ہوگا۔
ہم نے پیش کیا تھا کہ حضرت یوسف علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد بھی ان کے ماننے والوں نے یہ غلط عقیدہ گھڑ لیا تھا کہ ان رسولوں کے بعد اور کوئی نبی نہ ہوگا۔ یہی بات آپ کہہ رہے ہیں کہ رسول اﷲﷺ کے بعد نبی نہیں ہوگا۔ آپ میں اور ان لوگوں میں کیا فرق ہے۔
آپ نے حضرت مرزاصاحب کی ایک اردو کتاب سے خاتم الولد کا جملہ پیش کیا ہے۔ جو آپ کو مفید نہیں ہوسکا۔ کیونکہ ایک ہی لفظ جب دو مختلف زبانوں میں استعمال ہوتو اس کے معنی بدل جاتے ہیں۔ جیسا کہ ’’مکر‘‘ کا لفظ ہے۔ قرآن مجید میں یہ حسن تدبیر کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ لیکن اردو میں دھوکہ اور فریب کے معنی دیتا ہے۔
آپ باربار حدیث نبوی ’’لوعاش‘‘ کے مفروضہ کا ذکر کرتے ہیں۔ حالانکہ ’’لو‘‘ کی شرط محال مگر اس کی جزا ممکن ہوتی ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔ اگر زمین وآسمان میں