اسی طرح حضرت بانی ٔ سلسلۂ احمدیہ کا ایک الہام ہے: ’’کل برکۃ من محمدﷺ فتبارک من علم وتعلم‘‘ اس کے معنی آپ نے یہ لکھے ہیں کہ: ’’تمام برکت محمدﷺ سے ہے۔ پس بہت برکتوں والا ہے جس نے اس بندے کو تعلیم دی اور بہت برکتوں والا ہے جس نے تعلیم پائی۔‘‘ (تذکرہ ص۶۴۷)
اس کے نیچے حاشیہ میں یہ الفاظ تشریحاً درج ہیں کہ: ’’آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشی ہے اور آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے اور یہ قوت قدسیہ کسی اور نبی کو نہیں ملی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۶، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰) ان تمام عبارتوں سے ظاہر ہے کہ حضرت مرزاصاحب اپنی تمام خوبیاں اور اپنے تمام کمالات حضرت محمد مصطفیٰﷺ سے تحصیل کردہ قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ حضور فرماتے ہیں ؎
اس نور پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں
وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے
(درثمین ص۱۰)
ہمارے مدمقابل نے ہماری پیش کردہ آیت ’’ومن یطع اﷲ والرسول‘‘ پر کوئی جرح نہیں کی۔ البتہ ہم سے دریافت کیا ہے کہ حضرت رسول کریمﷺ کی اطاعت گزار اس دنیا میں نبیوں، صدیقوں، شہیدوں اور صالحین کے ساتھ ہوں گے یا قیامت کو؟ سو واضح رہے کہ ہم اسی آیت سے یہ استدلال کر رہے ہیں کہ ایسے لوگ علیٰ قدر مراتب نبی، صدیق، شہید اور صالح بن کر ان چاروں گروہوں میں شامل ہوں گے۔ اس دنیا میں بھی اور اگلے جہان میں بھی۔ جیسا کہ قرآن مجید کی ایک اور آیت میں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’الا الذین تابوا واصلحوا واعتمصوا باﷲ واخلصوا دینہم ﷲ فاؤلئک مع المؤمنین (نسائ:۲۰)‘‘
کہ جو لوگ توبہ کر لیں اپنی اصلاح کر لیں اور اﷲتعالیٰ کے دامن کو مضبوطی سے تھام لیں اور اپنا دین اس کے لئے خالص کر لیں۔ ’’فاؤلئک مع المؤمنین‘‘ سو ایسے لوگ مؤمنوں میں شامل ہوں گے۔ پس یہ لوگ اس دنیا میں بھی مؤمنوں میں شامل ہوں گے اور اگلے جہان میں بھی۔ پس اسی طرح آنحضرتﷺ کی اتباع سے روحانی مراتب پانے والے ان مراتب سے اس دنیا میں بھی متمتع ہوں گے اوراگلے جہان میں بھی۔
آپ ہمارا پرچہ تو پڑھتے نہیں۔ چنانچہ یہ بات آپ نے خود ہی لکھی ہے اور جواب دنیا