ہمت ہے تو وہ آیتیں بھی پیش کی جائیں جو آپ کے خیال میں آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ بند کرتی ہیں۔ ہمارے مدمقابل نے اپنے سابقہ پرچے میں تحریر کیا ہے کہ حضرت مرزا صاحب نے اپنی کتاب چشمہ معرفت میں مہر کو بند کرنے کے معنوں میں استعمال کیا ہے۔ ہم وہ حوالہ درج کر دیتے ہیں۔ تاکہ سامعین ہمارے مدمقابل کی امت ودیانت اور خوش فہمی کی داد دے سکیں۔ حضرت مرزاصاحب فرماتے ہیں: ’’وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ وحی الٰہی پر آئندہ کے لئے مہر لگ گئی ہے۔ وہ سخت غلطی پر ہیں… مکالمات الٰہیہ کا دروازہ کھلا ہے اور وہ بھی خود بخود نہیں بلکہ محض پیروی قرآن شریف اور اتباع آنحضرتﷺ سے حاصل ہوتے ہیں۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۷۲)
ہمارے مقابل نے اپنے گزشتہ پرچے میں اس بات پر باربار زور دیا ہے کہ حضرت مرزاصاحب نے اپنے تئیں آخری نور آخری مجدد اور آخری خلیفہ وغیرہ تحریر فرمایا ہے۔ اس کے بارے میں ہم ایک حوالہ کشتی نوح سے پیش کر چکے ہیں۔ ایک اور حوالہ ملاحظہ ہو۔ حضرت مرزاصاحب فرماتے ہیں: ’’ہم جب انصاف کی نظر سے دیکھتے ہیں تو تمام سلسلۂ نبوت میں سے اعلیٰ درجہ کا جوانمبرد نبی اور زندہ نبی اور خدا کا اعلیٰ درجے کا پیارا نبی صرف ایک مرد کو جانتے ہیں۔ یعنی وہی نبیوں کا سردار، رسولوں کا فخر، تمام مرسلوں کا سرتاج، جس کا نام محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰﷺ ہے۔ جس کے زیرسایہ دس دن چلنے سے وہ روشنی ملتی ہے جو پہلے اس سے ہزاروں برس تک نہیں مل سکتی تھی۔‘‘ (سراج منیر ص۸۰)
پھر فرمایا: ’’ہمارا ایمان ہے کہ آخری کتاب اور آخری شریعت ہویا بلاواسطۂ متابعت آنحضرتﷺ وحی پاسکتا ہو۔ بلکہ قیامت تک یہ دروازہ بند ہے اور متابعت نبوی سے نعمت وحی حاصل کرنے کے لئے قیامت تک دروازے کھلے ہیں۔ وہ وحی جو اتباع کا نتیجہ ہے کبھی منقطع نہ ہوگی۔ مگر نبوت شریعت والی یا نبوت مستقلہ منقطع ہوچکی ہے۔ ولا سبیل الیہا الیٰ یوم القیمۃ‘‘ (ریویو پر مباحثہ بٹالوی وچکڑالوی ص۶)
اسی طرح آپ فرماتے ہیں: ’’اگر میں آنحضرتﷺ کی امت نہ ہوتا اور آپ کی پیروی نہ کرتا تو اگر دنیا کے تمام پہاڑوں کے برابر میرے اعمال ہوتے تو پھر بھی میں کبھی یہ شرف مکالمہ مخاطبہ ہرگز نہ پاتا۔ کیونکہ اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں۔ شریعت والا نبی کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہوسکتا ہے مگر وہی جو پہلے امتی ہو۔‘‘ (تجلیات الٰہیہ ص۲۵)