حوالہ سن لو۔ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰) ’’سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیٰﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت ورسالت کو کاذب وکافر جانتا ہوں… اور میرا یقین ہے۔ وحی رسالت حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔ جس میں شک وشبہ کی مطلق گنجائش نہیں۔‘‘ آپ مرزاقادیانی کے اس عظیم الشان اعلان اور فتوے کے رو سے کاذب اور کافر ہو جائیں گے۔ اجی کم ازکم مرزاقادیانی کو مفتی مان لو۔ جب آپ ان کو مفتی بھی نہیں مانتے تو پھر خواہ مخواہ ان کی نبوت کے ثبوت کے لئے یہاں کیوں تشریف لائے ہو۔
دوسرا حوالہ: ’’جیسے حضور خاتم الانبیاء تھے میں خاتم الاولیاء ہوں۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۳۵، خزائن ج۱۶ ص۷۰)
اور سنو! ’’لاولی بعدی‘‘ وہی صفحہ۔ جب مرزاقادیانی آخری نور تو اس کے بعد نبوت کا دروازہ بند۔ اس لئے کہ انبیاء نور لاتے ہیں۔ جب نور ختم تو اب جو آئیں گے۔ وہ ظلمت لائیں گے۔ جب مرزاقادیانی نے اسلام کو بدر بنادیا۔ تو مرزاقادیانی کے بعد اگر کوئی نبی ہوگا تو پھر اسلام کے چاند کو گھٹائے گا یا بڑھائے گا۔ چودھویں کے بعد چاند گھٹتا ہے یا بڑھتا ہے۔
(خطبہ الہامیہ ص۱۹۴، خزائن ج۱۶ ص۲۸۸) میں مرزاقادیانی نے خود کو ’’فتح اکبر‘‘ کہا۔ جب اﷲ اکبر کے بعد کوئی اﷲ نہیں تو فتح اکبر کے بعد اب نبوت نہیں۔ دیکھا آپ نے اس کو کہا جاتا ہے جواب۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ آپ لوگ مرزاقادیانی کو خاتم النبیین مانتے ہیں۔ مگر دھوکہ دینے کے لئے اجرائے نبوت کہتے ہیں۔ حضورﷺ کے بعد کسی کو نبوت نہیں ملی۔ ملی تو ایک مغل خاندان کو ملی۔ پھر اس کے بعد ’’ڈراپ سین‘‘ ڈورکلوز، اے اﷲ کے بندو! اﷲ کے لئے آنکھیں کھولو۔ سراج منیر کے بعد عیسیٰ کیوں آئیں گے۔ آپ کو معلوم نہیں۔ وہ تو ان سے پہلے کے نبی ہیں۔ اب سمجھئے اس حکمت کو۔
پھرمطالبہ دہراتا ہوں کہ رب العالمین کے بعد رب نہیں۔ رحمتہ اللعالمین کے بعد نبی نہیں۔ میرے سوال کو پڑھ کر جواب دو۔ کل بھی آپ نے آخری پرچے کو وعظ سے بھر دیا۔ خلاف شرائط مناظرہ نئے حوالے پیش کئے اور کمال یہ ہے کہ خود مرزاقادیانی کے حوالے بھی آپ غلطی سے دے گئے۔ آپ کو کیا معلوم نہ تھا کہ وہ تو خود مدعی ہیں۔ مدعی کا بیان مدعی اپنی گواہی میں نہیں لاسکتا۔ ہاں مجیب کویہ حق ہے کہ مدعی کی تلوار سے مدعی کا گلا کاٹ دے، مدعی کے بیان سے مدعی