طور سے خاتم النبیین ہیں اور تو اور آپ نے مولانا روم کی مثنوی شروع کر دی۔ دوست یہ وعظ کی مجلس نہیں۔ یہ مناظرہ ہے مناظرہ۔
یہاں پگڑی اچھلتی ہے اسے میخانہ کہتے ہیں
آپ نے فتوحات کا بھی نام لیا۔ یہ کس فن کی کتاب ہے۔ موضوعات کبیر بھی کیا صحاح ستہ ہے۔ افسوس دنیا والے آپ کے اس موضوعات کبیر کے حوالے کو دیکھ کر کیا کہیں گے؟
تحذیر الناس (دافع الوسواس ص۱۰،۱۴،۲۰،۲۱) کو پہلے دیکھ لو وہاں حضرت مولانا قاسمؒ نبوت کو ختم کرتے ہیں یا جاری؟ ہاں ’’لوعاش ابراہیم‘‘ کے اگر کی طرح تحذیر الناس میں بھی اگر ہے۔ اگر سے خبر نہیں ہوتی۔ کسی نے کیا خوب کہا ؎
اگر رابا مگر تزویج کردند
زوفرزند شد پیدا کاش کہ نام
اگر سے اگر خبر یا حکم نکلتا تو پھر دو خدا بھی قرآن سے ثابت ہو جائیں گے اور ہندوؤں کو کیا دلیل دو گے بلکہ خدا کا بیٹا بھی ثابت ہو جائے گا۔ قرآن کہتا ہے: ’’ان کان للرحمن ولد فانا اوّل العبدین (زخرف:۸۱)‘‘
اگر ہوتا خدا کا کوئی بیٹا تو سب سے پہلے میں اس کی عبادت کرتا توجس طرح اگر دونے خدا کا دروازہ بند، خدا کے بیٹے کا دروازہ بند کیا۔ اسی طرح ’’لوعاش ابراہیم‘‘ سے نبوت کا دروازہ بند۔ اسی طرح تحذیر الناس سے نبوت کا دروازہ بند۔ اگر اتنی کھلی دلیل کو بھی تم نہ تسلیم کرو تو تم کو اﷲکے سپرد کرتا ہوں۔ ہدایت وضلالت اس کے قبضے میں ہے۔ ’’لوکان الایمان معلقا‘‘ سے کیا آپ کو یہ ثابت کرنا ہے کہ چونکہ مرزاقادیانی فارسی الاصل ہیں۔ اس لئے ’’نبی‘‘ ہمت کر کے ہاں کرو۔ آئندہ پرچے میں اس کا دندان شکن جواب سنو۔ ’’لیس بینی وبینہ نبی (مسند احمد ج۲ ص۴۳۷)‘‘ سے یہ ثابت ہوا کہ حضورﷺ کے بعد صرف عیسیٰ علیہ السلام ہی ہیں۔ دھوکہ بازی کی حد ہوگئی۔ ہمت کر کے پوری حدیث اور اس کا باب پڑھو یا لکھو اور قدرت خدا کا تماشا دیکھو۔ تم نے مرزاقادیانی کی تبلیغ رسالت والے دہلی کی جامع مسجد کے حلف کو پس پشت ڈال دیا۔ کیا مرزاقادیانی نے جھوٹا حلف اٹھالیا۔ جواب دو، ورنہ مرزاقادیانی کے جھوٹے ہونے کا اقرار کرو۔ اچھا اسی تبلیغ رسالت سے ایک دوسرا