: ’’لیستخلفنہم‘‘ یعنی میں مسلمانوں کو خلیفے بناؤں گا۔ تو کیا سب مسلمان خلیفہ بن جائیں گے تو ان کے تابع کون ہوگا؟ ’’فما ھوجوابکم فہو جوابنا‘‘
آپ نے اعتراض کیا ہے کہ جب رسول کریمﷺ سراج منیر ہیں تو ان کے بعد کسی نبی کی کیا ضرورت ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ مسیح اور مہدی کی بھی کیا ضرورت ہے؟ آپ کیوں نزول مسیح ناصری کے منتظر ہیں؟ اور پھر آپ جیسے علماء کی کیا ضرورت تھی جو موم بتی کی بھی حیثیت نہیں رکھتے۔
آپ نے ’’لا نبی بعدی‘‘ پیش کیا ہے۔ اس کے متعلق ہم اپنے سابقہ پرچوں اور اس پرچے میں کافی اور شافی بحث کر چکے ہیں۔ اقوال بزرگان پر غور کریں اور بخاری شریف کی حدیث ’’فلا قیصر ولاکسریٰ‘‘ سے ہدایت حاصل کریں۔
الحمدﷲ! کہ آپ نے ’’لوعاش‘‘ والی حدیث کو تسلیم کر لیا ہے۔ البتہ یہ اعتراض کیا ہے کہ وہ ایک مفروضہ ہے۔ مگر واضح رہے کہ اس سے ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ سوال تو یہ ہے کہ اگر ’’خاتم النبیین‘‘ اور ’’لا نبی بعدی‘‘ کے معنی یہ تھے کہ رسول کریمﷺ آخری نبی ہیں تو آپؐ نے اپنے صاحبزادے کی وفات پر یہ کیوں فرمایا کہ اگر یہ زندہ رہتا تو نبی ہو جاتا۔ نیز بزرگان سلف کیوں ہمارے ہمنواء ہیں۔ اسی طرح ہمارے پیش کردہ آیت ’’یصطفی‘‘ پر آپ نے اعتراض کیا ہے کہ اس طرح تو رسول آتے ہی رہیں گے۔ بند کب ہوں گے۔ گویا نبوت کا آنا آپ کے لئے سوہان روح بن رہا ہے اور آپ باربار پوچھتے ہیں کہ یہ کب بند ہوگی۔ ہم اپنے پہلے پرچے میں بتا چکے ہیں کہ جب ساری امت محمدیہ نالائق اور نااہل ہو جائے گی (خدا نہ کرے) تو یہ نعمت بند ہو جائے گی۔ آپ سیدھی طرح سے امت محمدیہ کو نااہل کہہ دیں ہم تسلیم کر لیں گے کہ واقعی ایسے لوگوں کو نبوت نہیں مل سکتی۔
آپ کو خوب معلوم ہے کہ حضرت بانی ٔ سلسلہ احمدیہ آنحضرتﷺ کو آخری نبی سمجھتے ہیں۔ یعنی دین، کلمہ، شریعت، کتاب اور امت کے لحاظ سے آپؐ آخری نبی ہیں اور وہی شخص نبی ہوسکتا ہے جو حضرت محمد رسول اﷲ کا غلام ہو۔
آپ نے حضرت مرزاصاحب کو آخری نور کہہ کر یہ نتیجہ نکالا ہے کہ گویا مرزاقادیانی کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ اس سے صرف چار سطریں اوپر پڑھئے تو آپ وہاں لکھا ہوا پائیں گے کہ