امت محمدیہ کے ممتاز بزرگوں اور واجب الاحترام ہستیوں کے اقوال پیش کر تے ہیں۔ جن سے ہمارے دعوے کی پوری پوری تائید ہوتی ہے۔۲۰… ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں: ’’قولوا انہ خاتم الانبیاء ولا تقولوا لا نبی بعدہ‘‘ (تکملہ مجمع البحار ص۸۵)
یعنی اے مسلمانو! تم یہ تو کہو کہ حضرت رسول کریمﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ مگر یہ نہ کہو کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔
۲۱… شیخ اکبر رئیس الصوفیاء حضرت محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں: ’’فان الرسالۃ والنبوۃ الشریع قد انقطعت فلا رسول بعدہ ولا نبی ای مشرع ولا شریعۃ‘‘
(فتوحات کبیر بقیہ ج۲ ص۳۷۶)
یعنی صرف تشریعی رسالت اور نبوت منقطع ہوئی ہے۔ پس آپ کے بعد کوئی شرعی نبی یا نئی شریعت نہیں آئے گی۔
۲۲… حضرت ملا علی قاری جیسے جلیل القدر امام فرماتے ہیں: ’’فلا یناقض قولہ تعالیٰ خاتم النبیین اذا لمعنی انہ لایاتی نبی بعدہ ینسخ ملتہ ولم یکن من امتہ‘‘
(موضوعات کبیر ص۵۹)
یعنی آنحضرتﷺ کے بعد کسی نبی کا آجانا خاتم النبیین کے خلاف نہیں۔ کیونکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ کوئی ایسا نبی نہیں آئے گا جو رسول کریمﷺ کی ملت کو منسوخ کرے اور آپؐ کی امت میں سے نہ ہو۔
۲۳… حضرت مولانا قاسم نانوتوی، بانی ٔ مدرسہ دیوبند فرماتے ہیں: ’’اگر بالفرض بعد زمانۂ نبویﷺ بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا۔‘‘ (تحذیر الناس ص۲۸)
گویا خاتم النبیین کے معنی یہ نہیں ہیں کہ حضورﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
نیز آپ فرماتے ہیں کہ: ’’عوام کے نزدیک خاتم النبیین کے معنی ہیں۔ آخری نبی لیکن اہل فہم پر روشن ہے کہ یہ معنی غلط ہیں۔‘‘ (تحذیر الناس ص۳)
اس کے علاوہ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ: ’’رسول اکرمﷺ اسی طرح خاتم الکاملین اور خاتم النبیین ہیں۔ جس طرح کہ بادشاہ خاتم الحکام ہوتا ہے۔ یعنی سب سے بڑا نبی اور سب سے بڑا حاکم۔‘‘ (حجۃ الاسلام ص۳۴،۳۵)