افریقہ، انڈونیشیا اور دوسرے ممالک میں چلئے۔ جہاں آج احمدی جانباز جگہ جگہ حضرت محمد عربیﷺ کا جھنڈا گاڑ رہے ہیں۔ قرآن کریم کے تراجم شائع کر رہے ہیں اور اپنی مسلسل جدوجہد سے اسلام کو عیسائیت کے سینے پر بٹھا رہے ہیں۔
بھائیو! خدا کے لئے عیسائیوں کے خدا کو مرنے دو کہ اسی میں اسلام کی زندگی ہے اور زندہ نبی وہ نبی ہے جس نے دنیا کو زندگی بخش پیغام دیا اور آج مدینہ شریف کے گنبد خضراء میں محو خواب ہے۔ حضرت بانی سلسلۂ احمدیہ فرماتے ہیں: ’’میں ہمیشہ تعجب کی نگاہ سے دیکھتا ہوں کہ یہ عربی نبیؐ جس کا نام محمد ہے (ہزاروں ہزار درود وسلام اس پر) یہ کس عالی مرتبے کا نبی ہے۔ اس کے عالی مقام کا انتہاء معلوم نہیں ہوسکتا اور اس کی تاثیر قدسی کا اندازہ کرنا انسان کا کام نہیں۔ (یہ عجیب بات ہے کہ دنیا ختم ہونے کو ہے۔ مگر اس کامل نبیؐ کے فیضان کی شعاعیں اب تک ختم نہیں ہوئیں۔ اگر خدا کا کلام قرآن شریف مانع نہ ہوتا تو فقط یہی نبی تھا۔ جس کی نسبت ہم کہہ سکتے تھے کہ وہ اب تک مع جسم عنصری زندہ آسمان پر موجود ہے۔ کیونکہ ہم اس کی زندگی کے صریح آثار پاتے ہیں۔ اس کا دین زندہ ہے۔ اس کی پیروی کرنے والا زندہ ہوجاتا ہے اور اس ذریعے سے زندہ خدا مل جاتا ہے۔ ہم نے دیکھ لیا ہے کہ خدا اس سے اور اس کے دین سے اور اس کے محب سے محبت کرتا ہے اور یاد رہے کہ درحقیقت وہ زندہ ہے اور آسمان پر سب سے اسی کا مقام برتر ہے۔ لیکن یہ جسم عنصری جو فانی ہے۔ یہ نہیں ہے بلکہ ایک اور نورانی جسم کے ساتھ جولازوال ہے۔ اپنے خدائے مقتدر کے پاس آسمان پر ہے) افسوس کہ جیسا حق شناخت کا ہے۔ اس کے مرتبے کو شناخت نہیں کیاگیا۔ خدا نے جو اس کے دل کے راز کا واقف تھا۔ اس کو تمام انبیاء اور تمام اوّلین وآخرین پر فضیلت بخشی۔ وہی ہے جو سرچشمہ ہر ایک فیض کا ہے اور وہ شخص جو بغیر اثر اور افاضہ اس کے کسی فضیلت کا دعویٰ کرتا ہے۔ وہ انسان نہیں بلکہ ذریت شیطان ہے۔ ہم کیا چیز ہیں اور ہماری حقیقت کیا ہے۔ اس آفتاب ہدایت کی شعاع دھوپ کی طرح ہم پر پڑتی ہے اور اسی وقت تک ہم منور رہ سکتے ہیں۔ جب تک کہ ہم اس کے مقابل پر کھڑے ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۱۹)
حضرات! ہم نے اپنے سابقہ پرچے میں قرآن مجید اور حضرت رسول کریمﷺ کی احادیث سے انیس دلائل پیش کئے ہیں۔ جن سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ حضرت رسول پاکﷺ کے بعد آپ کی غلامی میں غیرتشریعی نبوت کی نعمتیں جاری ہیں۔ اس کے بعد اب ہم