خلافت منہاج نبوت والی خلافت کہلاسکے۔
۱۵… بخاری شریف میں یہ ذکر موجود ہے کہ جب سورۃ جمعہ نازل ہوئی تو اس کے یہ الفاظ سن کر کہ: ’’واٰخرین منہم لما یلحقوا بہم‘‘ کہ کچھ اور لوگ بھی صحابہ ہی میں داخل ہیں۔ مگر وہ اس زمانے میں موجود نہیں ہیں۔ صحابہ کرامؓ نے پوچھا یا رسول اﷲ وہ کون لوگ ہیں تو آپ نے سلمان فارسی کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ: ’’لوکان الایمان معلقاً بالثریا لنا لہ رجل اورجال من ہؤلا‘‘ (بخاری ص۸۵۴) کہ آخری زمانے میں جب ایمان آسمان پر اٹھ جائے گا تو کوئی فارسی الاصل مرد مجاہد اسے پھر دنیا میں قائم کرے گا۔ ظاہر ہے کہ اس کے ماننے والے اسی وقت صحابہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔ جب کہ وہ رسول اﷲﷺ کی غلامی میں نبوت کا دعویٰ کریں۔
۱۶… رسول کریمﷺ نے فرمایا: ’’یرغب نبی اﷲ عیسیٰ واصحابہ‘‘
(مسلم ج۲ ص۴۰۲)
یعنی آنے والا مسیح نبی ہوگا۔ بہرحال اس سے پتہ چلا کہ رسول اﷲﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔
۱۷… رسول کریمﷺ نے فرمایا: ’’واذا ہلک قیصر فلا قیصر بعدہ واذا ہلک کسریٰ فلا کسری بعدہ‘‘
یعنی جب روم کا بادشاہ قیصر مر جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہ ہوگا اور جب ایران کا بادشاہ کسریٰ مرجائے گا تو اس کے بعدکوئی کسریٰ نہیں ہوگا۔ حالانکہ تاریخ سے ثابت ہے کہ اس قیصر کے بعد کئی قیصر اور اسی کسریٰ کے بعد کئی کسریٰ ہوئے۔ مطلب یہ ہوا کہ اس قیصر کے مرنے کے بعد اس شان کا کوئی قیصر نہ ہوگا اور اس کسریٰ کے مرنے کے بعد اس شان کا کوئی کسریٰ نہ ہوگا۔ (بخاری ج۴ ص۹۱، مصری)
۱۸… حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول کریمﷺ نے فرمایا: ’’لیس بینی وبینہ نبی‘‘ (ابوداؤد کتاب الملاحم ج۲ ص۱۳۵)
اس حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ آنے والے مسیح کے بعد اور نبی ہوسکتے ہیں۔ ورنہ رسول اﷲﷺ یہ نہ فرماتے کہ میرے اور اس کے درمیان کوئی نبی نہیں۔ یہ تو اسی صورت میں کہاجاسکتا ہے۔ جب کہ نبوت کا دروازہ کھلا ہو اور صرف یہ بتانا مقصود ہو کہ میرے اور مسیح کے