ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
آخر بعض مواقع میں امام صاحبؒ کے اقوال کو بھی تو چھوڑا گیا ہے ہاں جس جگہ حدیث میں متعدد محمل ہوں وہاں جس محل پر مجتہد نے عمل کیا ہم بھی اسی پر عمل کریں گے اور اگر خود امام صاحبؒ ہوتے اور اس وقت ان سے دریافت کیا جاتا وہ بھی یہی فرماتے تو گویا اس چھوڑنے میں بھی امام صاحب ہی کی اطاعت ہے اور یہ جزئیہ ستہ شوال کا تو مجتہد سے منقول بھی نہیں ـ احوال کی دو قسمیں فرمایا جیسا بعض درختوں پر دو پھول آتے ہیں اول ایک آتا ہے وہ گر جاتا ہے اس کے بعد دوسرا آتا ہے اور باغبان اگر نا واقف ہو تو اس کے گر جانے سے غم کرتا ہے مگر ماہر جانتا ہے کہ اصلی پھول دوسرا ہے وہ ابھی آئے گا پھر اس کے بعد پھل لگے گا ـ یا جیسا صبح کی دو قسمیں ہیں ایک صادق دوسری کاذب ـ پس اسی طرح احوال کی بھی دو قسم ہیں ایک ناقص دوسرے کامل پہلے احوال پیدا ہو کر مضمحل ہو جاتے ہیں پھر دوسرے احوال ایک عرصہ کے بعد پیدا ہوتے ہیں اور وہ راسخ ہوتے ہیں ـ اسی کو فرماتے ہیں ؎ بسیار سفر باید تا پختہ شود خامی افعال اختیاریہ کی غایت فرمایا معقولیوں کے نزدیک تو افعال اختیاریہ میں ان کی غایت کا تصور لازم عقلی ہے مگر میرے نزدیک لازم عادی ہے اور وہ بھی امور شاقہ میں ورنہ بہت دفعہ مثلا گھنٹے گزر جاتے ہیں بکواس کرتے ہوئے اور اس سے پہلے کوئی غایت تصور میں نہیں ہوتی ـ متاخرین کا ایمان فرمایا حدیث میں متاخرین کے ایمان کو عجب فرمایا ہے اکمل نہیں فرمایا ـ اکمل تو صحابہ کا ایمان ہے ـ تقدیم عمل کا ثواب فرمایا محلہ کی مسجد میں نماز پڑھنے سے پچیس نمازوں کا ثواب ملتا ہے اور جامع مسجد میں پانچ سو کا ـ مگر علماء نے لکھا ہے کہ یہ پچیس نمازیں محلہ والے کیلئے کیف میں پانچ سو سے