ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
دیا ـ گو قرائن سے میں سمجھ گیا کہ شیعہ ہے ـ کتب تصوف کا بہت مطالعہ کر رکھا تھا ـ میری کتابیں بھی کچھ دیکھی تھیں ـ کچھ سوال تصوف کے متعلق کئے ـ جی تو نہیں چاہتا تھا کہ جواب دوں ـ مگر مہمان سمجھ کر جواب دیا ـ خوش ہوا اور کہا کہ میں نے مجتہدین سے یہ سوال کئے مگر کسی نے جواب نہیں دیا ـ پھر کہا کہ خانقاہ امدادیہ سے کسی غیر فرقہ ناجیہ ( یعنی ایسے فرقہ کو جو آپ کے مسلک کا نہ ہو مگر ہو مسلمان 12 ) کو بھی استفادہ ( فایدہ ) ہو سکتا ہے ـ میں نے کہا اس کے جواب کے واسطے یہ جلسہ کافی نہیں سوال تحریری ہونا چاہیے پھر جواب دوں گا پھر اس نے سوال تحریری کیا تو میں نے جواب دیا کہ یہ سوال ایسا ہے جیسے کوئی یہ کہے کہ میرا وضو نہیں تو بلا وضو بھی مجھ کو نماز پڑھا دو گے یا نہیں ـ تو ایسے شخص سے میں یہ کہوں گا کہ تو وضو کر بھی سکتا ہے یا نہیں ؟ اس سے زیادہ صاف جواب دینا بے مروتی ہے ـ حضرت حکیم الامت کی حضرت محدث کشمیریؒ کے وعظ میں شرکت اور ان پر اعتراض کرنے والے کو جواب فرمایا کہ شملہ گئے مولانا انور شاہ صاحبؒ کے وعظ کا عنوان " اعجاز قرآن ،، رکھا ـ اس پر شاہ صاحب نے تقریر فرمائی اور سننے کیلئے میں بھی ایک حیلہ سے شریک جلسہ ہوا کیونکہ شاید شاہ صاحب کو کچھ حجاب ہوتا اس لئے چھپ کر شریک ہوا عجیب تقریر تھی اور بہت مغلق تھی گویا ایک متن تھا جس کو بڑی شرح کی ضرورت تھی ـ بعد میں سنا کہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ ان کو یہاں آنے کی کیوں تکلیف دی ـ یہ تقریر تو دیوبند میں فرما دیتے ـ دوسرا اعتراض میرے متعلق تھا ـ وہ یہ کہ وہاں پر ایک صاحب تھے جو کسی بڑے فوجی افسر کو وعظ سننے کیلئے کسی طرح لے آئے ـ مگر جب وہ وہاں پہنچے اور مجھے دیکھا تو اپنے ساتھی سے کہا کہ یہ شخص کیا وعظ کہے گا جس کا لباس تک ٹھیک نہیں ـ نہ ٹوپی درست ہے نہ کرتہ قیمتی ہے ـ یہ کہہ کر وہ جانے لگے مگر ان صاحب نے کہا کہ آپ جب تشریف لے ہی آئے ہیں تو تھوڑی دیر تو بیٹھے غرض ان دونوں میں کش مکش ہوئی ـ آخر کار ان کو بیٹھنا پڑا ـ اور وعظ شروع ہوا تو اس میں کچھ دلچسپی ہوئی پھر آخر تک بیٹھے رہے اور وعظ ختم ہونے پر کہا کہ