ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
مل کر کام کرنے کا مقصد فرمایا مل کر کام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کام کے ہر جزو کو وہ شخص کرے جو اس جزو کا اہل اور باہر ہو ۔ مثلا علماء تو کسی امر کا شریعت کے مطابق ہونا بتلاویں اور اہل سیاست کام کریں ۔ ؎ فرمایا ان مغیبات خمسہ جن کا اس آیت میں ذکر ہے ۔ ان اللہ عندہ علم الساعۃ و ینزل الغیث ۔ یعلم مافی الارحام وما تدری نفس ما ذا تکسب غدا وما تدری نفس بای ارض تموت ۔ بیشک اللہ ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی ( اپنے علم کے موافق ) مینہ برساتا ہے ۔ اور وہی جانتا ہے جو کچھ ( لڑکا یا لڑکی عورت کے ) رحم میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا عمل کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا ( ان کی خبر خدا ہی کو ہے ) ۔ ان میں وما تدری نفس ما ذا تکسب غدا ۔ کی کچھ تخصیص نہیں بلکہ کل مغیبات اسی طرح ہیں ۔ ذکر کی وجہ یہ ہے کہ ان کی زیادہ حاجت ہے اور شدت حاجت والی اشیاء کا جب پتہ نہیں تو اور کا تو بطریق اولی پتہ نہ ہونا چاہیے اور علم کی جو نفی ہے تو علم یقینی کی نفی ہے ۔ علم قرائن وغیرہ سے ہو جاتا ہے یا اسباب مادیہ سے ہو جاتا ہے تو آیت کے خلاف نہیں مسببات کا ترتب اسباب پر اکثر ہوتا ہے ۔ کبھی تخلف بھی ہو جاتا ہے ۔ سفر میں جمع بین الصلوتین کرنے کی صورت فرمایا حضرت مولانا رحمت اللہ صاحبؒ سے سنا کہ اگر کوئی شخص سفر میں جمع بین الصلوتین کرے تو تلفیق نہ کرے ۔ بلکہ کل نماز امام شافعیؒ کے مذہب پر پڑھے ۔ مثلا امام کے پیچھے فاتحہ بھی پڑھے ۔ رفع یدین بھی کرے پھر قواعد سے بھی یہی حق معلوم ہوا ۔ تقلید میں ںفس کا معالجہ فرمایا تقلید میں سیدھی بات یہ ہے کہ نفس کا معالجہ ہے نہ تجربہ سے ثابت ہے کہ نفس