ملفوظات حکیم الامت جلد 26 - یونیکوڈ |
بیعت پر مزعومہ ثمرہ کا ملنا ضروری نہیں فرمایا کہ ایک شخص نے خط میں لکھا ہے کہ بیعت کر لو تا کہ اللہ تعالی کی محبت اور دین پر پختگی پیدا ہو جائے ،، ـ فرمایا کہ جواب لکھ دیا ہے کہ " چونکہ بیعت پر اس ثمرہ کا مرتب ہونا ضروری نہیں اس لئے بیعت نہیں کرتا کیونکہ جب بیعت ہونے کے بعد یہ ثمرہ نہ پاؤ گے تو بیعت کو بے کار عبث جان کر نادم ہو گے اس واسطے پہلے عقیدہ کی اصلاح کرو ،، بیعت کی حقیقت فرمایا کہ بیعت کی حقیقت تو یہ ہے کہ شیخ کی طرف سے التزام تربیت ( یعنی شیخ تو مرید کی اصلاح اور تربیت کو اپنے ذمہ سمجھے اور مرید شیخ کی اطاعت و فرمانبر داری کو ) اور مرید کی طرف سے التزام طاعت ہو ـ فقط الفظوں میں کیا رکھا ہے ـ المرء مع من احب ۔ انسان جس کے ساتھ محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ ہو گا ـ یہ بیع ( بیع تعاطی یعنی اگر خریدنے والا وکاندار کے پاس سے کوئی چیز اٹھا لے اور اسکی قیمت اس کو دیدے اور دونوں زبان سے کچھ نہ کہیں تب بھی بیع صحیح ہوتی ہے اسی طرح بیعت بھی ) کی طرح ہے کہ تعاطی سے بھی ہو جاتی ہے ـ اسی طرح مرید بھی التزام کرے طاعت کا تو بیعت ہو گئی ـ بلکہ مرید تو اعتقاد اور التزام کو نہ چھوڑے گو پیر کہہ دے کہ تو میرا مرید نہیں ہے ـ تو بھی مرید رہے گا گویا مریدی مرید کے قبضہ میں ہے ـ عورت کو خاوند طلاق دے سکتا ہے مگر پیر مرید کو طلاق نہیں دے سکتا ـ ہاں مرید پیر کو طلاق دے سکتا ہے ـ جیسے عورت ارتداد ( اسلام سے پھر جانا ) کی حالت میں خاوند کو طلاق دے سکتی ہے ـ مرید اور مرتد میں صرف الفظوں کا فرق ہے ـ پیر ناراض ہو تو فیوض بند ہو جاتے ہیں فرمایا کہ جب پیر ناراض ہو تو فیوض بند ہو جاتے ہیں گو مریدی باقی رہتی ہے اس لئے کوشش کر کے شیخ کر راضی رکھنا چاہیے ـ